امارات، مختلف قسم کے آن لائن مواد پر پابندی، سخت سزائیں متعارف

ابو ظہبی(این این آئی ) متحدہ عرب امارات میں فیک نیوز، دوسروں کی بے بجا ٹرولنگ، کسی کو بدنام کرنا اور افواہیں پھیلانے سمیت دیگر آن لائن مواد پر پابندی کا قانون نافذ کرتے ہوئے، اس طرح کے الزامات پر 5 لاکھ درہم اور 5 سال قید کی سزا ہوگی۔میڈیا رپورٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات میں ملک کی بدنامی، نقصان پہنچانے یا ملک کے تشخص کے خلاف خبر شائع کرنے، تصویری مواد، آن لائن افواہیں پھیلانا غیرقانونی ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ متحدہ عرب امارات میں حال ہی میں سوشل میڈیا کے استعمال کے لیے سخت قوانین نافذ کر دیے گئے ہیں، ابوظہبی میں جولائی 2024 سے ایک قانون نافذ کیا گیا ہے جس کے تحت لائسنس کے بغیر سوشل میڈیا انفلوئنسرز اور اشتہارات سے منسلک ادارے اور اشتہارات کی خدمات فراہم کرنے والوں کو سزائیں دی جائیں گی۔متحدہ عرب امارات میں چند ایسی باتیں ہیں جن کے بارے میں آپ کو سوشل میڈیا استعمال کرتے ہوئے گریز کرنا چاہیے اور ملکی قوانین اور اقدار کا احترام کرنا ہوگا:متحدہ عرب امارات کے صدر یا حکمرانوں پر تنقید یا ان کو نشانہ بنانا یا ملک کے نظام حکومت پر تنقید یا نشانہ بنانا یا ریاست کے اولین مفادات کو نقصان پہنچانے والے اقدامات سے گریز کرنا ہوگا۔

افواہوں کے ذریعے یا سوشل میڈیا پر بے بنیاد خبریں شیئر کرتے ہوئے ملک کے معاشی نظام کو نقصان پہنچانے سے گریز کریں۔عوامی مورال گرانے، نابالغ افراد کی بے عزتی یا تباہ کن نظریات پر مبنی خیالات جاری کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔ملک میں عدالتوں یا ریگولیٹری اداروں کے حوالے سے بے بنیاد بحث یا عوامی مباحث نہیں کرنے چاہئیں۔جان بوجھ کر جھوٹی خبر پھیلانے، جعلی یا من گھڑت دستاویزات یا جھوٹ کی بنیاد پر خود کو دوسروں سے منسلک کرنا بھی جرم ہوگا۔سرکاری عہدہ رکھنے والے سرکاری عہدیدار یا شخصیت کے سرکاری سطح پر کیے گئے اقدام پر تنقید کرنا بھی سزا کا موجب ہوسکتا ہے۔متحدہ عرب امارات میں ملک کا تشخص خراب کرنے، عزت اور تکریم کے خلاف کام کرنے اور ملکی بدنامی کی نیت سے معلومات، خبریں، تصویری مواد یا آن لائن افواہیں پھیلانے پر سخت سزائیں دی جائیں گی، جن میں 5 لاکھ درہم اور 5 سال قید کی سزا شامل ہے۔