دوحہ : (انٹرنیشنل ویب ڈیسک ) قطر کے وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبد الرحمن آل ثانی نے اپنے امریکی ہم منصب انٹونی بلنکن کو باور کرایا ہے کہ قطر غزہ میں جنگ بندی کیلئے ہونے والی بات چیت میں مصر اور امریکا کے ساتھ بطور ثالثی اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔
عرب میڈیا رپورٹ کے مطابق قطر کی وزارت خارجہ کی جانب سے منگل کو جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ دوحہ حکومت جنگ کے خاتمے کیلئے کوششیں اور رابطے جاری رکھے گی۔
بیان کے مطابق شیخ محمد نے بلنکن کے ساتھ ٹیلی فون پر رابطے میں اس بات پر زور دیا کہ “متحارب فریقین کے بیچ معاہدے تک پہنچنے کے لیے علاقائی اور بین الاقوامی کوششیں کو یکجا کیا جائے، اس معاہدے کے ذریعے غزہ کی پٹی میں جنگ بندی، یرغمالیوں اور قیدیوں کی رہائی اور خطے میں علاقائی جارحیت کے نتائج سے گریز ممکن ہو سکے گا”۔
واضح رہے کہ بلنکن اپنی سفارتی کوششوں کے اگلے مرحلے میں قاہرہ کے دورے کے بعد منگل کو دوحہ پہنچے تھے۔
امریکی وزیر خارجہ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکا، مصر اور قطر ہر ممکن کوشش کریں گے حماس کو اسرائیل کے ساتھ خلیج پاٹنے کے لیے پیش کردہ تجویز پر قائل کیا جا سکے۔
لنکن کے مطابق امریکا ایک طویل عرصے سے یہ بات بتا چکا ہے کہ وہ غزہ پر اسرائیل کے کسی طویل المدت قبضے کو قبول نہیں کرے گا۔
دوسری جانب امریکی صدر جو بائیڈن نے منگل کے روز کہا کہ حماس غزہ میں جنگ بندی کے لیے اسرائیل کے ساتھ مجوزہ معاہدے کے منصوبے سے “پیچھے ہٹ رہی ہے، اسرائیل کے مطابق وہ کسی نتیجے تک پہنچ سکتا ے جب کہ اب حماس پیچھے ہٹ رہی ہے”۔
امریکی وزیر خارجہ نے پیر کی شب تصدیق کی تھی کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو امریکی منصوبے پر آمادہ ہو گئے ہیں۔
ادھر حماس تنظیم نے اپنی آمادگی سے پیچھے ہٹنے کے متعلق جو بائیڈن کے الزام کی تردید کی ہے، حماس نے باور کرایا کہ گذشتہ ماہ وساطت کاروں کے ساتھ جن امور پر آمادگی ہوئی تھی تنظیم ان کی پابند رہے گی۔
حماس نے واضح کیا ہے کہ امریکا کی آخری پیش کش اُس امر کے یکسر بر خلاف ہے جس پر دو جولائی کو تمام فریق متفق ہو گئے تھے، یہ یُو ٹرن شدت پسند اسرائیلی وزیر اعظم کی نئی شرائط اور غزہ کے حوالے سے مجرمانہ منصوبوں کے سامنے جھک جانے کے مترادف ہے۔
یاد رہے کہ واشنگٹن کے گزشتہ ہفتے کے اعلان کے مطابق اس نے دوحہ بات چیت کے دوران میں ایک عبوری تجویز پیش کی تھی، اس کا مقصد غزہ کی پٹی میں فائر بندی کے معاہدے کے سقم کو دور کرنا تھا جس پر حماس نے واشنگٹن پر اسرائیلی دباؤ کے آگے جھکنے کا الزام عائد کیا۔
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو ابھی تک غزہ کی پٹی سے مکمل انخلا نہ کرنے پر مصر ہیں، ساتھ ہی وہ رفح اور فلاڈلفی (صلاح الدین) کی راہداریوں پر اپنا سیکورٹی کنٹرول باقی رکھنا چاہتے ہیں اور عارضی جنگ بندی کے خواہش مند ہیں تاہم حماس اور مصر دونوں اس چیز کو مسترد کرتے ہیں۔