لاہور( این این آئی)حکومت پروٹیکٹڈ رہائشی صارفین اور صنعتی شعبوں کو کراس سبسڈی دینے کے لیے ویل ہیڈ گیس پر قیمت ایکولائیزیشن لیوی یا سرچارج عائد کرنے کے طریقہ کار پر غور کر رہی ہے، جس کا مقصد سالانہ سبسڈی کی مد میں وفاقی بجٹ سے 10-15ارب روپے کے بوجھ کو کم کرنا ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق یہ اقدام انٹیگریٹڈ انرجی پلان کے تحت پٹرولیم اصلاحات کا حصہ ہے جسے وزیر اعظم آفس نے بین الاقوامی قرض دینے والی ایجنسیوں کے تعاون سے چلایا ہے تاکہ ملک کی گیس کمپنیوں کو خود کفیل اور منافع بخش اداروں میں تبدیل کیا جا سکے، جو کہ ان کمپنیوں کی نجکاری کی راہ ہموار کر سکے گی۔
اس وقت پاکستان کی توانائی کی ضروریات کا تقریباً 82 فیصد فوسل فیول تیل، گیس اور کوئلہ سے پورا کیا جاتا ہے، جس کا بڑا حصہ درآمد کیا جاتا ہے، یہ پاکستان جیسے ملک کے لیے زرمبادلہ میں ایک بڑی کمی ہے، کیونکہ یہ درآمدات موجودہ درآمدی بل کا 30 فیصد سے زیادہ بنتی ہیں، جبکہ یہ مزید بڑھ رہی ہیں۔ساتھ ہی ساتھ گھریلو گیس کی سپلائی 2035 تک 3 ارب کیوبک فٹ یومیہ سے کم ہو کر 1 ارب کیوبک فٹ یومیہ تک پہنچنے کا تخمینہ ہے، جبکہ کل ضروریات تقریبا 5 ارب کیوبک فٹ یومیہ سے بڑھ کر 6 اعشاریہ 2 ارب کیوبک فٹ یومیہ ہوجائیں گی۔