بنگلہ دیش میں طلبہ کا سپریم کورٹ کے احاطے میں احتجاج، چیف جسٹس سے استعفیٰ کا مطالبہ

ڈھاکا(این این آئی)بنگلہ دیش کی نئی عبوری حکومت نے ذاتی تشہیر سمیت معزول وزیراعظم حسینہ واجد کے حامی 3 اخباروں پر پابندی عائد کردی جبکہ وکلا سمیت طلبہ اور دیگر مظاہرین نے سپریم کورٹ کے احاطے میں احتجاج کیا اور چیف جسٹس اور اپیلٹ ڈویژن کے ججوں سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کردیا۔غیرملکی میڈیا کے مطابق عبوری حکومت کے سربراہ ڈاکٹر یونس 25 وزارتیں دیکھیں گے اور اہم امور میں طلبہ کی بھی مشاورت شامل ہوگی۔میڈیا کے مطابق وکلا سمیت طلبہ نے چیف جسٹس اور اپیلٹ ڈویژن کے ججوں سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا اور سپریم کورٹ کے احاطے میں احتجاج کیا۔

اس دوران بنگلہ دیش کے چیف جسٹس نے سپریم کورٹ کے ججوں کا عدالتی عمل ورچول طورپرچلانیپر فل کورٹ اجلاس ملتوی کر دیا۔خیال رہے کہ حسینہ واجد کے بیٹے نے ایک انٹریو میں انکشاف کیا کہ ان کی والدہ الیکشن کا اعلان ہوتے ہی بنگلا دیش واپس آجائیں گی۔عبوری حکومت کے سربراہ ڈاکٹر محمد یونس نے بنگلہ دیش میں سازشیوں کے خلاف کریک ڈائون کا وعدہ کرچکے ہیں۔

بنگلہ دیش میں عبوری حکومت کے سربراہ کے طور پر حلف اٹھانے کے بعد اپنے پہلے خطاب میں محمد یونس نے خبردار کیا کہ انتشار کا زہر پھیلانے والوں کو قانون کی پوری طاقت کا سامنا کرنا پڑے گا۔انہوں نے کہا تھا کہ سازش کرنے والوں نے ملک میں انتشار اور خوف کا ماحول پیدا کیا ہے تاکہ طلبہ اور عوام کی بغاوت کے ذریعے ہماری دوسری آزادی کو ناکام بنایا جا سکے، انتشار ہمارا دشمن ہے، اور اسے جلد شکست دی جانی چاہیے۔