واشنگٹن : (انٹرنیشنل ویب ڈیسک ) وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کے نائب مشیر جوناتھن فائنر نے کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں فوجی اقدامات کا مقصد کشیدگی کو کم کرنا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ایک بیان میں جوناتھن فائنر نے کہا کہ فوجی اقدامات کا مقصد حملوں کو روکنا، دفاع کرنا اور علاقائی تنازعات سے بچنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا اور اسرائیل ہر ممکن تیاری کر رہے ہیں، اپریل میں علاقائی تصادم کا امکان بہت قریب پہنچ گیا تھا۔
جوناتھن فائنر کا کہنا ہے کہ امریکا چاہتا ہے دوبارہ ایسی صورت پیدا ہوتی ہے تو اس کے لیے تیاری کی جائے، یہ ان کے لیے اور ہماری حکومت کے لیے دانشمندانہ منصوبہ بندی ہے۔
امریکی محکمۂ خارجہ کا کہنا ہے کہ امریکی وزیر خارجہ نے اتوار کو عراقی وزیرِ اعظم سے بھی بات کی تھی۔
انٹونی بلنکن نے علاقائی کشیدگی کم کرنے، تصادم سے بچنے اور استحکام کے لیے تمام فریقین کے اقدامات کی اہمیت پر زور دیا تھا۔
دوسری جانب گروپ سیون کے وزرائے خارجہ نے مشرق وسطی کی موجودہ کشیدگی کے تمام فریقوں سے مطالبہ کیا ہے کہ ایسے اقدامات سے گریز کریں جو خطے میں تناؤ کو بڑھانے اور تصادم کی طرف دھکیلنے کا باعث بننے والے ہوں۔
اتوار کے روز منعقدہ اجلاس اٹلی کے وزیر خارجہ انتونیو تاجانی کے زیر صدارت ویڈیو لنک پر ہوا ، گروپ کے وزرائے خارجہ نے خطے میں پیش آنے والے واقعات پر گہری تشویش ظاہر کی ہے جو علاقائی سطح پر ایک وسیع تر بحران کے پھیلنے کا سبب بن سکتے ہیں۔