ڈھاکہ : ( نیوز ڈیسک ) بنگلہ دیش میں عوامی احتجاج رنگ لے آیا ، وزیراعظم حسینہ واجد نے عہدے سے استعفی دے دیا اور ڈھاکا میں اپنی رہائش گاہ سے بھارت پہنچ گئی ہیں۔ برطانوی میڈیا کے مطابق بنگلہ دیشی وزیر اعظم حسینہ واجد کو آرمی چیف نے 45منٹ کی ڈیڈ لائن دی تھی ، بنگلہ دیش کے آرمی چیف وقارالزماں نے قوم سے خطاب میں ملک میں عبوری حکومت کے قیام کا اعلان کیا ہے۔
برطانوی میڈیا رپورٹ کے مطابق حسینہ واجد اور ان کی بہن (وزیراعظم کی سرکاری رہائش گاہ) سے فوجی ہیلی کاپٹر میں بھارت چلی گئی ہیں، حسینہ واجد تقریر ریکارڈ کروانا چاہتی تھی لیکن انہیں ایسا کرنے کا موقع نہیں مل سکا۔
مظاہرین نے وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کی رہائش گاہ پر دھاوا بول دیا، جنہیں قابو کرنے کے لیے سڑکوں پر پولیس اور فوج کی بڑی تعداد موجود ہے۔
خبر ایجنسی کا یہ بھی بتانا ہے کہ شیخ حسینہ واجد کے مستعفی ہونے پر بنگلا دیش کے دارالحکومت ڈھاکا کی سڑکوں پر مظاہرین جشن منا رہے ہیں ، ہزاروں لوگ سڑکوں پر نکل آئے ہیں، غیر ملکی میڈیا کے مطابق بنگلہ دیش میں اس وقت 4 لاکھ افراد سڑکوں پر موجود ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق شیخ حسینہ واجد بھارتی شہر اگرتلہ پہنچی ہیں اور بھارت انہیں محفوظ راستہ فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔
پُرتشدد مظاہروں میں مجموعی طور پر 300 افراد جاں بحق
بنگلہ دیشں میں کوٹہ سسٹم مخالف طلبہ کی جانب سے سول نافرمانی کی تحریک کے اعلان کے بعد پرتشدد مظاہروں میں مجموعی ہلاکتوں کی تعداد 300 تک جا پہنچی ، بنگلہ دیش کےمقامی میڈیا کے مطابق ان جھڑپوں میں 14 پولیس افسران سمیت 95 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں ۔
جولائی میں شروع ہونے والا طلبہ کا یہ احتجاج بنیادی طور پر سرکاری نوکریوں میں کوٹہ سسٹم کے خلاف تھا مگر یہ جلد حکومت مخالف تحریک میں بدل گیا۔
بنگلہ دیش میں 1971 کی جنگ لڑنے والوں کے بچوں کو سرکاری نوکریوں میں 30 فیصد کوٹہ دیے جانے کے خلاف گزشتہ ماہ کئی روز تک مظاہرے ہوئے تھے جن میں 200 افراد ہلاک ہوئے جس کے بعد سپریم کورٹ نے کوٹہ سسٹم کو ختم کردیا تھا۔
فوج نے اتوار کی شام دارالحکومت ڈھاکہ سمیت ملک کے بڑے شہروں میں غیر معینہ مدت کے لیے ایک نیا کرفیو نافذ کرنے کا اعلان کیا جبکہ احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر انٹرنیٹ سروس بھی بند کردی گئی، حکومت نے ملک بھر پیر سے بدھ تک عام تعطیل کا بھی اعلان کیا تھا۔
بنگلہ دیش کی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے سول نافرمانی کی تحریک شروع کرنے والے طلبہ کو دہشتگرد قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ سڑکوں پر احتجاج کرنے والے طالبعلم نہیں دہشتگرد ہیں جو ملک کو غیرمستحکم کرنے نکلے ہیں، اپنے ہم وطنوں سے اپیل ہے کہ ان دہشتگردوں کو سختی سے کچل دیں۔
اس سے قبل موجودہ آرمی چیف وقار الزماں نے ہفتے کے روز ڈھاکا میں فوجی ہیڈکوارٹرز میں افسران کو بتایا کہ بنگلہ دیش کی فوج عوام کے اعتماد کی علامت ہے، فوج کی جانب سے جاری بیان میں آرمی چیف نے کہا تھا کہ فوج ہمیشہ لوگوں کے ساتھ کھڑی رہی ہے اور عوام کی خاطر اور ریاست کی کسی بھی ضرورت میں ایسا کرے گا۔
76 سالہ حسینہ واجد نے 2009 سے بنگلہ دیش پر حکومت کی ہے اور انہوں نے جنوری میں مسلسل چوتھے انتخابات میں کسی مخالفت کے بغیر کامیابی حاصل کی تھی کیونکہ ملک کی مرکزی اپوزیشن جماعت نیشنل پارٹی نے انتخابات کا بائیکاٹ کردیا تھا۔