نیو یارک: (انٹرنیشنل ویب ڈیسک ) امریکا سمیت نیٹو کے کئی رکن ممالک نے لبنان میں موجود اپنے شہریوں سے کہا ہے کہ وہ اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان ممکنہ طور پر بھرپور جنگ کے پیش نظر فوری طور پر ملک چھوڑ دیں۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق ہفتے کو اسرائیل کے زیر قبضہ گولان کی پہاڑیوں کے شہر مجدان شمس میں راکٹ حملے میں 12 افراد کے مارے جانے کے بعد خطے میں کشیدگی میں اضافہ ہو گیا ہے۔
اسرائیلی ڈیفنس فورسز نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ ایرانی ساختہ میزائل تھا جسے حزب اللہ نے جنوبی لبنان سے فائر کیا تھا تاہم حزب اللہ نے اس حملے میں ملوث ہونے سے انکار کیا۔
بیروت میں امریکی سفارت خانے کی طرف سے جاری ایڈوائزری میں امریکی شہریوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ لبنان کے سفر پر سختی سے نظر ثانی کریں کیونکہ ملک میں سکیورٹی صورتحال پیچیدہ ہے اور تیزی سے بدل سکتی ہے۔
برطانوی دفتر خارجہ نے اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جاری تنازعہ سے منسلک خطرات کی وجہ سے اپنے شہریوں کو لبنا ن کا سفر نہ کرنے کا مشورہ دیا ہے۔
اسی طرح فرانس، جرمنی، بیلجیئم، نیدرلینڈز، ناروے اور ڈنمارک کے ساتھ ساتھ غیر نیٹو ممالک جیسے آئرلینڈ اور آسٹریلیا نے بھی اپنے اپنے شہریوں کو اسی طرح کا انتباہ جاری کیا ہے۔
یاد رہے کہ گولان کی پہاڑیوں میں ہفتے کو ہونے والے حملے کے جواب میں اسرائیل نے حزب اللہ کو ہر قسم کی جنگ کی دھمکی دی تھی اور اسرائیلی وزیر خارجہ اسرائیل کاٹز نے کہا تھا کہ حزب اللہ نے یہ حملہ کر کے تمام سرخ لکیریں عبور کر لی ہیں اور اسرائیل کا ردعمل اس کے مطابق ہو گا۔
دریں اثنا اسرائیل کی سکیورٹی کابینہ نے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اور وزیر دفاع یوایو گیلانٹ کو مزید فوجی کارروائیوں کے وقت اور دائرہ کار کا تعین کرنے کا اختیار دے دیا ہے۔