سلامتی کونسل: غزہ اور مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر خصوصی اجلاس

اسلام آباد ( انٹرنیشنل ڈیسک ) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ کی صورتحال پر مباحثے میں بتایا گیا ہے کہ جنگ زدہ علاقے میں لوگوں کو سنگین حالات کا سامنا ہے اور اس بحران کے خطے میں بھر پھیلنے کا خطرہ روز بروز بڑھتا جا رہا ہے۔

اجلاس میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے چیف آف سٹاف کورٹنی ریٹری نے ان کی جانب سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ میں نظم و نسق مکمل طور پر ختم ہو چکا ہے اور امدادی نظام کسی بھی وقت منہدم ہو سکتا ہے۔

فلسطینیوں کی اجتماعی سزا
کورٹنی ریٹری نے اسرائیل پر 7 اکتوبر کے حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ وحشیانہ اقدام بھی فلسطینی لوگوں کو اجتماعی سزا دینے کا جواز نہیں ہو سکتا۔ حالیہ دنوں غزہ میں اسرائیلی فوج کی کارروائیوں اور لڑائی میں تیزی آ گئی ہے جبکہ فلسطینی مسلح گروہوں کی جانب سے اسرائیلی قصبوں اور شہروں پر راکٹ برسانے کی کارروائیاں بھی جاری ہیں۔

رفح کھنڈر میں تبیدل ہو چکا ہے اور مصر کے ساتھ سرحد بدستور بند ہے جس سے انسانی امداد کی رسائی مزید محدود ہو گئی ہے۔علاقے میں 20 لاکھ لوگ بے گھر ہیں جن میں سے بیشتر کو کئی مرتبہ نقل مکانی کرنا پڑی ہے جبکہ غزہ بھر میں کوئی بھی جگہ محفوظ نہیں رہی۔

مقبوضہ مغربی کنارے میں تشدد
انہوں نے مقبوضہ مغربی کنارے کی صورتحال پر بھی تشویش کا اظہار کیا جہاں اسرائیلی سکیورٹی فورسز، آبادکاروں اور فلسطینی جنگجوؤں کے مابین تشدد جاری ہے۔

7 اکتوبر 2023 اور 8 جولائی 2024 کے درمیانی عرصہ میں مغربی کنارے بشمول مشرقی یروشلم میں 131 بچوں سمیت 553 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان کی بڑی تعداد اسرائیلی فورسز کی کارروائیوں میں ماری گئی۔

اسی عرصہ میں فلسطینیوں کے ہاتھوں 22 اسرائیلیوں کی ہلاکت بھی ہوئی جن میں اسرائیلی فوج کے 9 ارکان بھی شامل ہیں۔
سیکرٹری جنرل کے چیف آف سٹاف نے بتایا کہ اسرائیل انتظامی اور قانونی اقدامات کے ذریعے مقبوضہ مغربی کنارے کے جغرافیے کو تبدیل کر رہا ہے۔ اہمیت کی حامل جگہوں پر بڑے رقبے کو قبضے میں لینے اور ارضی منصوبہ بندی و انتظام میں تبدیلیوں سے اسرائیلی آبادیوں میں توسیع کی رفتار تیز ہونے کا امکان ہے۔

ناقابل تلافی نقصان
انہوں نے کونسل کے ارکان کو بتایا کہ مئی کے اواخر میں اسرائیلی فوج کی جانب سے مقبوضہ مغربی کنارے میں اپنے اختیارات سویلین انتظامیہ کو منتقل کیے گئے جبکہ علاقے میں ایک سویلین نائب بھی مقرر کیا گیا۔

یہ علاقے میں روزمرہ زندگی کے کئی پہلوؤں سے متعلق اختیارات کی منتقلی کے حوالے سے ایسا اقدام ہے جسے نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔

اگر اس معاملے پر خاموشی اختیار کی گئی تو فلسطینیوں کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ آبادکاری کی تمام سرگرمیاں فوری طور پر بند کی جانی چاہئیں۔ علاقے میں اسرائیلی بستیاں بین الاقوامی قانون کی کھلی پامالی اور امن کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔

جنگ بندی کی اپیل
کورٹنی ریٹری نے کہا کہ اقوام متحدہ غزہ میں فلسطینی پناہ گزینوں کو امداد پہنچانے اور باقی ماندہ تمام اسرائیلی یرغمالیوں کی فوری اور غیرمشروط رہائی کے لیے کوششیں کر رہا ہے جنہیں حماس اور دیگر فلسطینی جنگجو گروہوں نے 7 اکتوبر کو اغوا کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ متحارب فریقین کو جلد از جلد امن معاہدے پر متفق ہونا چاہیے اور یہ ہولناک جنگ اب بند ہو جانی چاہیے۔

غزہ کی صورتحال پر اجلاس روس نے بلایا تھا جس کے پاس رواں ماہ جولائی میں سلامتی کونسل کی صدارت ہے۔ اجلاس سے روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاورو کے علاوہ امریکہ، گیانا، اسرائیل، اور فلسطینی اتھارٹی کے مندوبین نے بھی خطاب کیا۔