جینیوا : (انٹرنیشنل ویب ڈیسک ) اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی فوج کے گرائے گئے وہ بم جو پھٹ نہیں سکے، ان سے فلسطینی بچوں کو شدید خطرات لاحق ہیں ۔ خبررساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارے آفس فار دی کوآرڈینیشن آف ہیومینیٹیرین افیئرز نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں کہا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی فوج کی طرف سے گرائے گئے ایسے بم جو پھٹ نہیں سکے ، بہت زیادہ تعدا د میں جا بجا بکھرے پڑے ہیں اور ان سے فلسطینی شہریوں ، خصوصاً بچوں کے مارے جانے اور شدید زخمی ہونے کے خطرات کا سامنا ہے۔
او سی ایچ اے کے مطابق 29 جون کو تازہ ترین واقعے میں خان یونس کے جنوب میں ایسا ہی ایک بم پھٹنے سے9سالہ بچی جاں بحق اور 3 دیگر افراد زخمی ہوئے جبکہ اسی طرح کے دو دیگر واقعات میں 8 بچے زخمی ہوئے ہیں ۔
اقوام متحدہ کی مائن ایکشن سروس (یو این ایم اے ایس) کے مطابق جنگ کے دوران استعمال کیا جانے والا کم از کم 10 فیصد گولہ بارود ممکنہ طور پر پھٹ نہیں پاتا جس کا مطلب یہ ہے کہ غزہ میں موجود لاکھوں ٹن جنگی ملبے میں سے بہت بڑی تعداد میں بارودی مواد بھی شامل ہے۔
غزہ میں سرکاری میڈیا آفس نے کے اندازے کے مطابق23 لاکھ کی آبادی کےکل 365 مربع کلومیٹر کے علاقے غزہ، جو دنیا کا سب سے زیادہ گنجان آبادی والا علاقہ ہے، اس میں اسرائیلی فوج اپنی کارروائیوں کے دوران 7 اکتوبر سے اب تک کم از کم 75ہزار ٹن دھماکہ خیز مواد گرا چکی ہے۔
واضح رہے کہ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق غزہ میں سات اکتوبر سے جاری اسرائیلی جنگ کے دوران 37900 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جبکہ اس دورانیے میں زخمی ہونیوالے فلسطینیوں کی تعداد 87060 ہے۔