امریکا کا غزہ میں امداد پہنچانے کے لیے سمندر میں عارضی گزرگاہ کو ”خراب موسم“ کے باعث ہنانے کا اعلان

اسرائیلی فورسز کی جانب سے یرغمالیوں کو رہا کروانے اور فوجی آپرشن کے لیے استعمال کیئے جانے کے بعد واشنگٹن کو شدید تنقید کا سامنا ہے.امریکی نشریاتی ادارے کی رپورٹ

واشنگٹن ( انٹرنیشنل ڈیسک ) امریکا نے غزہ میں امداد پہنچانے کے لیے امریکی فوج کے سمندر کے راستے تعمیر کردہ عارضی گزرگاہ کو ”خراب موسم“ کے باعث ہنانے کا اعلان کیا ہے امریکی فوج نے عارضی گزرگاہ خوراک اور امدادی سامان پہنچانے کے لیے قائم کی تھی تاہم وہاں ترسیل کی جانے والی زیادہ تر رسد اب بھی ملحق اسٹوریج میں پڑی ہے.
تاہم اس گزرگاہ کو اسرائیلی فورسز کی جانب سے یرغمالیوں کو رہا کروانے اور فوجی آپرشن کے لیے استعمال کیئے جانے کے بعد واشنگٹن کو شدید تنقید کا سامنا ہے.
امریکی نشریاتی ادارے کا کہنا ہے کہ امدادی اداروں کو غزہ کے ان علاقوں میں منتقل کرنے میں دشواری در پیش ہے جہاں اس کی اشد ضرورت ہے امددی سامان کے لیے مختص کیے جانے والے گودام پوری طرح بھرے ہوئے ہیں مگر امداد متاثرین تک نہیں پہنچائی گئی امریکی حکام کا موقف ہے کہ سمندر کی طوفانی لہروں نے اس کی ابتدائی کارروائیوں کے چند ہی دنوں میں گھاٹ کو نقصان پہنچایالیکن اس سے بھی بڑا چیلنج یہ رہا ہے کہ انسانی ہمدردی کے قافلوں نے گھاٹ کے ذخیرہ کرنے والے علاقے سے امداد کو غزہ کے علاقوں میں عام شہریوں تک پہنچانا بند کر دیا ہے کیونکہ وہ حملے کی زد میں آ چکے ہیں.

امریکہ کے تعمیر کردہ گھاٹ کے لیے ایک بڑا چیلنج اس وقت پیدا ہوا تھا جب اقوام متحدہ نے 8 جون کی ایک اسرائیلی فوجی کارروائی کے بعد گھاٹ کے ذریعے امداد کی ترسیل کا کام روک دیا تھا اور چار یرغمالوں کو آزاد کروانے کی اس کارروائی میں270 سے زیادہ فلسطینی مارے گئے تھے یرغمالوں کو چھڑانے کے لئے اسرائیلی چھاپے کے بعد اسرائیلی فوج کے ترجمان کے مطابق ایک مہلک طور پر زخمی کمانڈو کو لیجانے کے لئے ایک اسرائیلی ہیلی کاپٹر گھاٹ کے نزدیک اترا تھا.
تاہم اسرائیل اور امریکہ اس بات کی تردید کرتے ہیں کہ اس گھاٹ کو کسی بھی اعتبار سے اسرائیلی چھاپے میں استعمال کیا گیااس گھاٹ کو اپنے اب تک کے سب سے بڑے چیلنجوں میں سے ایک کا سامنا ہے کہ کیا اسکے ذریعے محفوظ طریقے سے بھوک کا شکار فلسطینیوں کے لئے سمندری راستے سےلائی گئی امداد کی ترسیل جاری رہ سکتی ہے؟. اسرائیلی فوج کے ایک ترجمان ریر ایڈمرل ڈینیئل ہگاری نے اس حوالے سے صحافیوں کو بتایا تھاکہ چھاپے کے بعد ایک مہلک طور پر زخمی اسرائیلی کمانڈو کوباہر لیجاتے ہوئے اسرائیلی امدادی کارکنوں نے اس راستے سے واپس نہ جانے کا فیصلہ کیا جس سے وہ آئے تھے ڈینیئل ہگاری نے کہا اس کی بجائے وہ ساحل سمندر اور غزہ کے ساحل پر امریکی امداد کے مرکز کی طرف بڑھے امریکی اور اسرائیلی فوجوں کے مطابق ایک اسرائیلی ہیلی کاپٹر امریکی تیار کردہ گھاٹ کے قریب اترا اور آزاد کرائے گئے یرغمالوں اور کمانڈو کو وہاں سے نکالنے میں مدددی.
اقوام متحدہ اور غیر جانبدارامدادی گروپوں کے لئے اس واقعے نے امریکی سمندری راستے کے بارے میں انکے بڑے شکوک میں سے ایک کو حقیقی بنادیا کہ آیا امدادی کارکن امریکی فوج کی حمایت یافتہ اسرائیلی فوج کے محفوظ پروجیکٹ کے ساتھ یہ خطرہ مول لئے بغیر،کہ امدادی کارکنوں کو امریکا اور اسرائیل کا اتحادی سمجھا جائے غیر جانبداری اور آزادی کے بنیادی انسانی اصولوں کی خلاف ورزی کئے بغیر تعاون کر سکتے ہیں.
اسرائیل اور امریکہ اس بات کی تردید کرتے ہیں کہ گھاٹ کو کسی بھی اعتبار سے اسرائیلی چھاپے میں استعمال کیا گیاتھا ان کا کہنا ہے کہ اسکے نزدیک ایک علاقے کو، بعد میں یرغمالوں کی اسرائیل کے لئے پرواز کے واسطے استعمال کیا گیا تھا اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام نے جو 230 ملین ڈالر کی لاگت سے تعمیر کردہ گھاٹ کے ذریعے گوداموں میں اور مقامی امدادی ٹیموں کو غزہ کے اندر تقسیم کے لیے امدادی سامان کی منتقلی کے لئے امریکہ کے ساتھ مل کر کام کرتا ہے، سیکیورٹی کا جائیزہ لینے کے دوران تعاون معطل کر دیا تھا.