واشنگٹن : (انٹرنیشنل ویب ڈیسک ) امریکہ اور اسرائیلی حکومت بالخصوص وزیراعظم نیتن یاہو کے درمیان اختلافات کے باوجود لبنان میں حزب اللہ کیخلاف جنگ کی صورت میں واشنگٹن نے اسرائیلی حکومت کو اپنے ہرممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔
عرب میڈیا رپورٹ میں کہا گیا کہ واشنگٹن میں اسرائیلی وفد کی حالیہ ملاقاتوں کے دوران کئی امریکی حکام سے یہ سنا گیا کہ اگر اسرائیل کی شمالی سرحد پر صیہونی افواج اور حزب اللہ کے درمیان کوئی جامع جنگ چھڑ جاتی ہے تو باخبر ذرائع کے مطابق بائیڈن انتظامیہ اپنے اتحادی کا ساتھ دینے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔
خیال رہے کہ حال ہی میں سامنے آنے والے ایک ویڈیو میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کو امریکی صدر پر کڑی تنقید کرتے دیکھا گیا تھا جس کے بعد دونوں طرف سے ایک دوسرے کے خلاف سخت بیانات بھی سامنے آئے تھے۔ اس تناظر میں ایک سینئر امریکی اہلکار کاکہنا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ اسرائیل کو درکار سکیورٹی امداد فراہم کرے گی، تاہم جنگ چھڑنے کی صورت میں امریکہ زمینی فوج تعینات نہیں کرے گا۔
دوسری جانب امریکی حکام توقع کرتے ہیں کہ اگر حزب اللہ اپنے حملوں کا دائرہ کار نمایاں طور پر وسیع کرتی ہے اور اسرائیلیوں کو ہلاک کرتی ہے تو اسرائیل پوری طاقت سے جواب دے گا۔
عرب میڈیا کے مطابق باخبر ذرائع نے بتایا کہ سٹریٹجک امور کے وزیر رون ڈرمر اور قومی سلامتی کے مشیر زاچی ہانگبی سمیت سینئر اسرائیلی حکام نے اس ہفتے کے دوران بائیڈن انتظامیہ کے عہدیداروں قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان اور وزیرخارجہ انٹونی بلنکن کے ساتھ ملاقاتیں کیں۔
یہ یقین دہانیاں پچھلے چند ہفتوں کے دوران واشنگٹن کی طرف سے لبنان-اسرائیل سرحد پر دونوں فریقین کے درمیان کشیدگی کو ختم کرنے کیلئے بار بارکے مطالبات کے دوران سامنے آئی ہیں۔
دوسری جانب اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیوگوتریس نے کہا ہے کہ دنیا ایک اورجنگ کی متحمل نہیں ہوسکتی ، اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان لڑائی کو اسرائیل اور لبنان کی جنگ میں نہ بدلا جائے، غلط سمت میں کوئی بھی قدم پورے خطے کے لیے تباہی کا باعث بن سکتا ہے۔