واشنگٹن : (انٹرنیشنل ویب ڈیسک ) امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کی تجویز کو آگے بڑھانے کیلئے مشرق وسطیٰ کے نئے دورے کا آغاز کیا ہے۔ عرب میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل میں جاری سیاسی بحران میں وہ مصر سے اپنے دورے کا آغاز کر رہے ہیں، دوسری طرف اسرائیل میں جنگی کونسل کے اہم رکن بینی گینٹز سمیت متعدد اہم عہدیداروں کے استعفے کے بعد سیاسی بحران پیدا ہوگیا ہے ۔
ادھر حماس بھی جنگ بندی کی امریکی تجاویز پر کوئی تفصیلی فیصلہ یا موقف جاری کرنے سے کترا رہی ہے، ایسی غیریقینی کی صورت حال ہی میں امریکی وزیر خارجہ نے اس دورے کا آغاز کیا ہے۔
امریکی وزیرخارجہ مصر کے بعد وہ اسرائیل کا بھی دورہ کریں گے جو ان کا تل ابیب کیلئے گذشتہ سال سات اکتوبر کے بعد آٹھواں دورہ ہوگا۔
اس دورے کا مقصد اسرائیل اور حماس کے درمیان مجوزہ جنگ بندی کی تجاویز کو اپنانے پر زور دینا ہے، بائیڈن اس جنگ کو روکنے کے لیے کوششیں تیز کر رہے ہیں۔ قاہرہ میں بلنکن صدر عبدالفتاح السیسی کے ساتھ تنازعہ فلسطین کے حوالے سے بات چیت جاری ہے جس میں غزہ کی واحد بین الاقوامی گزرگاہ رفح کو دوبارہ کھولنےپر غور بھی شامل ہے۔
رفح کراسنگ پر اسرائیل نے ایک ماہ قبل حملہ کرکے اس پر قبضہ کرلیا تھا اور یہ کراسنگ اس وقت سے بند ہے، اسرائیلی فوج نے کراسنگ کے فلسطینی اطراف کا کنٹرول سنبھال لیا اور مصر پر الزام عائد کیا کہ وہ اسے بند کرنے کا ذمہ دار ہے۔
اس بندش نے غزہ میں انسانی بحران کو مزید بڑھا دیا ہے اور محصور پٹی میں قحط کے خدشات میں اضافہ کیا ہے۔
اپنے مشرق وسطیٰ کے دورے کے دوران بلنکن بدھ کو G7 سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے اٹلی جانے سے پہلے اردن اور قطر کا بھی دورہ کریں گے۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023ء سے اسرائیل نے غزہ کے خلاف وحشیانہ جارحیت کا آغاز کیا ہے، جس کے نتیجے میں اب تک 37 ہزار فلسطینی شہید اور 81 ہزار زخمی ہوچکے ہیں ، جن میں سے زیادہ تر بچے اور خواتین شامل ہیں ، مسلسل ناکہ بندی کی وجہ سے گنجان آباد فلسطینی پٹی میں لوگوں کو قحط کے حالات کا سامنا ہے۔