سعودی عرب میں کرپشن کے خلاف جنگ،پانچ ہزار ملزمان پابند سلاسل

ریاض(این این آئی)سعودی عرب میں انسداد بدعنوانی کے ادارے نزاہہ نے انکشاف کیا ہے کہ اس نے گذشتہ سال بدعنوانی کے تقریبا 3,124 ملزمان کے خلاف کرپشن کے کیسز کیے ہیں۔غیرملکی خبرساں ادارے کے مطابق اسی عرصے کے دوران رشوت ستانی، بدعنوانی کے جرائم کے ارتکاب، دفتری اثرو رسوخ کے غلط استعمال، منی لانڈرنگ اور جعل ساز کے الزامات میں 1511 کو گرفتار کیا گیا۔2021 سے لے کر گذشتہ سال تک نزاھہ کے اعداد و شمارسے معلوم ہوا کہ گذشتہ تین سال کے دوران مملکت میں بدعنوانی کے مقدمات میں تقریبا 5,235 افراد کو گرفتار کیا گیا۔ مالی اور انتظامی بدعنوانی کے جرائم کی کوئی حدود نہیں ہیں۔ کرپشن کے خلاف یہ ایکشن اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ اس پر عمل درآمد جاری ہے۔

نزاہہ نے وضاحت کی کہ وہ سرکاری اداروں اور نجی اداروں پر اپنی نگرانی کا سلسلہ جاری رکھے گا تاکہ کسی ایسے شخص کی نگرانی اور کنٹرول کیا جا سکے جو عوامی فنڈز کی خلاف ورزی کرتا ہے یا اپنے ذاتی فائدے کے حصول یا عوامی مفاد کو نقصان پہنچانے کے لیے اپنے عہدے کا غلط استعمال ہے۔اسی تناظر میںنزاہہ نے گذشتہ سال تمام بدعنوانی کے مظاہر کی نگرانی اور ان کا مقابلہ کرنے کے لیے 28,000 سے زیادہ مانیٹرنگ ٹور کیے تاکہ عوامی کاموں کے ٹھیکوں، آپریشن اور دیکھ بھال کے ٹھیکوں، عوامی امور سے متعلق دیگر معاہدوں میں مالی اور انتظامی بدعنوانی کے پہلوں کی چھان بین کی جا سکے۔

نزاہہ اتھارٹی سالمیت اور انسداد بدعنوانی کے تحفظ کی قومی حکمت عملی میں شامل اہداف کیحصول کے لیے اس کے نتائج کی نگرانی اور جائزہ لینے کے لیے کام کرتی ہے۔ گذشتہ سال اسے مالی اور انتظامی بدعنوانی کے جرائم کے حوالے سے تقریبا 47,000 رپورٹس موصول ہوئیں، جبکہ ریاض شہر سرفہرست رہا۔جہاں کل بدعنوانی کی شکایات کا31 فی صد موصول ہوا۔2016 سے لے کر پچھلے سال تک بدعنوانی کی رپورٹس کی شرح میں مسلسل اضافہ ہوا ہے یہاں تک کہ ان کی تعداد 165,525 تک پہنچ گئی ہے۔