افغان وزیرداخلہ سراج الدین حقانی کے دورہ ابوظہبی اور یو اے ای کے صدر شیخ محمد بن زید النیہان سے ملاقات پر امریکی قانون سازسیخ پا

امریکا نے سراج الدین حقانی کے بارے میں اطلاع دینے پر ایک کروڑ ڈالر کا انعام مقررکرکھا ہے‘طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد حقانی کا یہ پہلا غیر ملکی دورہ ہے

واشنگٹن( انٹرنیشنل ڈیسک ) امریکی ذرائع ابلاغ افغانستان کی طالبان حکومت کے وزیر داخلہ سراج الدین حقانی کے متحدہ عرب امارات کے دورے پر سیخ پا ہے حقانی نے میزبان ملک کی قیادت سے ملاقاتیں کیں تین سال قبل طالبان کی جانب سے افغانستان میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے سراج الدین حقانی کا یہ پہلا غیر ملکی دورہ ہے.
امریکی محکمہ خارجہ کے ” ریوارڈ فار جسٹس“ پروگرام کے تحت جس کا مقصد عالمی دہشت گردی کے خلاف لڑنا ہے، حقانی کے بارے میں ایسی کسی بھی اطلاع کے لیے ایک کروڑ ڈالر انعام کی پیشکش کرتا ہے جس کے نتیجے میں انہیں گرفتار کیا جا سکے‘متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زید النیہان نے امارات کے دارالحکومت ابو ظہبی میں ان کا خیرمقدم کیا. امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق امریکا کے دائیں بازو کے قانون سازوں نے اماراتی حکومت کی جانب سے سرکاری طور جاری کی جانے والی ملاقات کی تفصیلات‘ شیخ محمد بن زید سے مصافحہ کرتے ہوئے سراج الدین حقانی کی تصویر اور ویڈیو پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے.
یواے ای کے سرکاری ذرائع کے مطابق فریقین نے دونوں ملکوں کے درمیان رابطوں اور تعاون کو مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال کیا ہے حکومتی سطح پر واشنگٹن کی جانب سے اگرچہ حقانی کے دورے اور متحدہ امارات کے صدر سے ملاقات پر فوری طور سے کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا تاہم اراکین کانگریس نے اپنے ذاتی سوشل میڈیا اکاﺅنٹس پر اس بارے میں سوالات اٹھائے ہیںطالبان حکومت کے اعلیٰ ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کابل میں اس ملاقات کی تصدیق کی لیکن اس کی کوئی تفصیل نہیں بتائی تاہم انہوں نے کہا کہ طالبان کی انٹیلی جنس ایجنسی کے سربراہ عبدالحق واثق بات چیت میں حقانی کے ساتھ تھے واثق چار برس تک امریکہ کے فوجی گوانٹانا مو بے کے نظر بندی مرکز میں قید رہے ہیں پھر انہیں چار دوسرے طالبان باغیوں کے ساتھ 2014 میں امریکی فوجی بوبرگڈل کو چھوڑنے کے بدلے رہا کیا گیا تھا.
افغانستان کے وزیر داخلہ سراج الدین حقانی کو”حقانی نیٹ ورک“ کا سربراہ قراردیا ہے جس نے 2009 میں افغانستان میں تعینات امریکی فوجی ”برگڈل“ کو اس وقت حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا جب وہ اپنی چوکی سے باہر نکلا امریکیوں کا دعوی ہے کہ حقانی نیٹ ورک نے افغانستان میں امریکہ کی زیر قیادت اتحادی افواج پر خود کش حملوں، سڑکوں پر بم دھماکوں اور چھاپہ مار حملوں کا سلسلہ اس کوئی دو عشروں تک جاری رکھا جب غیرملکی افواج افغانستان میں متعین تھیں.
امریکہ کی ایف بی آئی کی انتہائی مطلوب افراد کی فہرست میں حقانی کی شناخت ایک ایسے خصوصی ”عالمی دہشت گرد“ کے طور پر کی گئی ہے جس کے القاعدہ کے ساتھ گہرے رابطے ہیں کابل میں حقانی باقاعدگی سے غیر ملکی سفارت کاروں سے ملتے ہیں اور پبلک میں تقریریں کرتے ہیں 2022 میں حقانی نے سی این این ٹی وی کے ایک پروگرام میں یہ کہتے ہوئے مصالحانہ پیغام دیا کہ ہم امریکہ کے ساتھ مستقبل میں اچھے تعلقات رکھنا چاہیں گے سراج الدین حقانی کا متحدہ عرب امارات کا دورہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب کہ اقوام متحدہ اس ماہ بعد میں دوحہ میں افغانستان کے لیے خصوصی ایلچیوں کے ایک اور بین الاقوامی اجتماع کی تیاریوں میں مصروف ہے اس دورے کو اسی سلسلہ کی کڑی قراردیا جارہا ہے.