بھارتی انتخابات: ووٹوں کی گنتی جاری، ابتدائی نتائج میں بی جے پی کو برتری

نئی دہلی : ( انٹرنیشنل ویب ڈیسک ) بھارت کی 543 رکنی لوک سبھا کے انتخابات کیلئے ووٹوں کی گنتی جاری ہے۔ بھارت کے ایوانِ زیریں (لوک سبھا) کے انتخابات کے لیے سات مراحل میں ہونے والی پولنگ کے بعد آج سے ووٹوں کی گنتی کے عمل کا آغاز ہوگیا۔

لوک سبھا کی 543 نشتوں کے لیے 19 اپریل سے یکم جون تک مختلف ریاستوں میں ووٹ ڈالے گئے تھے، انتخابات میں لگ بھگ ایک ارب لوگ ووٹ ڈالنے کے اہل تھے جن میں سے 60 کروڑ سے زائد ووٹرز نے اپنا حقِ رائے دہی استعمال کیا ہے۔

ووٹوں کی حتمی گنتی سے قبل ابتدائی نتائج کے مطابق وزیرِ اعظم نریندر مودی کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی اور اتحادیوں کو 294 نشستوں پر سبقت حاصل ہے۔

بھارتی اپوزیشن جماعت کانگریس اور اتحادیوں کو 221 سیٹوں پر برتری حاصل ہے، سماج وادی پارٹی34سیٹوں کے ساتھ تیسرے نمبرپر، آل انڈیا ترنمول کانگریس کی22، تیلگودیشم کو اب تک 15سیٹیں ملیں، جنتادل12،شیوسینا بالا صاحب ٹھاکرے جماعت 9 سیٹیں حاصل کر پائی ہے ۔

دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجروال کی عام آدمی پارٹی کو اب تک چار ، شیوسینا ایس ایچ ایس7،نیشنل کانگریس پارٹی کی بھی 7سیٹیں ہیں ۔

غیر ملکی خبررساں اداروں کی رپورٹ کے مطابق بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے اتحاد نے عام انتخابات میں ووٹوں کی ابتدائی گنتی میں اکثریت حاصل کرلی، تاہم یہ تعداد ٹی وی چینلز کی جانب سے ایگزٹ پولز میں کی گئی پیش گوئی سے کم ہے۔

اپوزیشن اتحاد اور کانگریس پارٹی کے اہم رہنما راہول گاندھی ریاست کیرالہ کے ضلع وائناڈ اور ریاست اترپردیش کے شہر رائے بریلی سے انتخابی میدان میں ہیں اور ابتدائی نتائج کے مطابق انہیں دونوں نشستوں پر سبقت حاصل ہے۔

بھارتی لوک سبھا میں حکومت بنانے کےلیے کسی بھی جماعت کو 272 سیٹیں درکار ہیں لیکن مودی نے ’400 پار‘ کا نعرہ لگا کر کہا تھا کہ وہ دو تہائی اکثریت والی حکومت بنائیں گے تاکہ آئین میں ترمیم کر سکیں۔

حکمران اتحاد کی کامیابی کی صورت میں 73 سالہ مودی ، جواہر لعل نہرو کے بعد مسلسل تین بار وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے والے دوسرے وزیر اعظم بن جائیں گے۔

واضح رہے کہ مودی حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو 2014 اور 2019 میں بھاری اکثریت سے کامیابیاں دلوا چکے ہیں، اور یہ کامیابیاں ہندو ووٹرز کو مختلف ہتکھنڈوں کے ذریعے اپنی جانب راغب کرنے کے بعد حاصل کی گئی تھیں۔