ابوظہبی(این این آئی)متحدہ عرب امارات میں قرآن کی تعلیم سے متعلق ایک خبر نے سوشل میڈیا صارفین کی توجہ حاصل کر لی ہے، جبکہ خبر حیرانگی کا باعث بھی بن رہی ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق متحدہ عرب امارات کی اسلامی رابطہ باڈی کی جانب سے اس حوالے سے تشویش کااظہار کیا گیا تھا، جس کے بعد قدم اٹھایا گیا ہے۔اماراتی حکومت کی جانب سے غیر لائسنس ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر قرآن مجید کی تعلیم پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔جبکہ قرآن کی تعلیم کے حوالے سے سینٹر بنانے یا تعلیم دینے پر بھی پابندی لگائی گئی ہے، تاہم لائسنس کے بعد ہی تعلیم دی جا سکتی ہے۔اسلامی رابطہ باڈی کی جنرل اتھارٹی کی جانب سے ایڈوائزری جاری کی ہے، جس میں شہریوں کو غیر لائسنس شدہ سینٹرز اور افراد جو قرآن کی تعلیم دے رہے ہیں ان سے متعلق خطرات سے آگاہ کیا گیا ہے۔
اتھارٹی کا کہنا تھا کہ نوجوان نسل کی حفاظت کے لیے مذہبی تعلیم کی درستگی کو یقین بنانا ضروری ہے۔اتھارٹی کی جانب سے ہدایت دی گئی ہے کہ ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر آنے والے اشتہارات پر کان نہ دھریں اور بچوں کو لائسنس یافتہ قرآن کی تعلیم کے سینٹرز ہی بھیجیں۔متحدہ عرب امارات میں آن ڈیجیٹل قرآن کی تعلیم دینے والے نا اہل ہیں اور مذہبی تعلیم کے حوالے سے بھی نااہل ہیں۔ جو کہ غلط مذہبی تعلیم، قرآن کریم کا غلط ترجمہ، غلط فہمی کا باعث بن سکتے ہیں۔اتھارٹی کی جانب سے ایسے کئی غیر لائسنس والے افراد پر نظر رکھی گئی تھی، جبکہ والدین کو بھی اس حوالے سے خبردار کیا گیا ہے۔بنا لائسنس کے قرآن کی تعلیم دینے والوں پر 50 ہزار درہم تک کا جرمانہ اور 2 ماہ تک جیل کی سزا ہو سکتی ہے۔
دوسری جانب قرآن کی تعلیم دینے والے افراد کے حوالے سے اتھارٹی کا کہنا تھا کہ قرآن کی تعلیم دینے کے خواہش مند افراد21 سال سے زائد عمر کے ہوں، اچھے کردار کے حامل ہوں، جبکہ امیدوار پہلے کبھی جیل کی سلاخوں کے پیچھے نہ گیا ہو، نہ ہی قانون کی خلاف ورزی میں ملوث ہوا ہو۔جبکہ صحت کے حوالے سے بھی پر اطمینان ہو، جبکہ امیدوار انٹرویو اور ٹیسٹ میں کامیاب ہو۔