اپوزیشن اتحاد” انڈیا“ 295 سے زیادہ سیٹیں جیت رہا ہے. کانگریس کے صدر ملکارجن کھرگے کا دعوی‘ اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد” انڈیا“ کو 152-182 سیٹیں مل سکتی ہیں. ایگزٹ پولزکے اندازے
نئی دہلی( انٹرنیشنل ڈیسک ) بھارت میںقومی اسمبلی کی 57سیٹوں کے لیے ووٹنگ کے ساتویں مرحلے کے اختتام کے ساتھ ہی 18ویں لوک سبھا کی کل 543 سیٹوں کے لیے ووٹنگ ختم ہو گئی ہے الیکشن کمیشن کے مطابق ساتویں مرحلے میں رات آٹھ بج کر 45 منٹ تک 59اعشاریہ45 فیصد ووٹ ڈالے گئے ساتویں اور آخری مرحلے کے اختتام کے ساتھ ہی ایگزٹ پول کے اندازے بھی آنا شروع ہو گئے جن میں سے زیادہ تر میں بی جے پی کے اتحاد این ڈی اے کی ممکنہ برتری سامنے آئی ہے.
تمام ہی ایگزٹ پولز میں بے جی پی کی سربراہی میں نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈے اے) اتحاد کو برتری حاصل ہے موجودہ پارلیمانی انتخابات کے انتخابی عمل کی ابتدا 16 مارچ کو انتخابات کی تاریخوں کے اعلان کے ساتھ ہوئی اور پہلے مرحلے کے لیے 19 اپریل کو ووٹنگ شروع ہوئی تھی یہ عمل چار جون کو ووٹوں کی گنتی اور نتائج کے اعلان کے ساتھ ختم ہو جائے گا.
لوک سبھا یعنی بھارتی پارلیمان کے ایوانِ زیریں کے انتخابات کے ساتھ ساتھ آندھرا پردیش، اوڈیشہ، اروناچل پردیش اور سکم کی قانون ساز اسمبلی کے انتخابات بھی ہوئے ہیں جہاں آندھرا پردیش اور اڑیسا اسمبلی کے ووٹوں کی گنتی چار جون کو ہو گی وہیں اروناچل پردیش اور سکم اسمبلی کے ووٹوں کی گنتی دو جون کو ہو رہی ہے ساتویں مرحلے کی ووٹنگ کی تکمیل کے ساتھ ہی مختلف جماعتوں کی جانب سے جیت کے دعوے بھی کیے جا رہے ہیں.
بی جے پی کے مرکزی صدر جے پی نڈا نے کہا ہے کہ بی جے پی 370 سیٹیں جیتے گی اور این ڈی اے اتحاد کو 400 سیٹیں ملیں گی ان کا دعوی ہے کہ این ڈی اے اتحاد کو اتر پردیش، اوڈیشہ، مغربی بنگال اور تلنگانہ میں گذشتہ انتخابات کے مقابلے زیادہ نشستیں حاصل ہوں گی نریندر مودی کی جانب سے الیکشن مہم کے دوران اب کی بار 400 پار کا انتخابی نعرہ لگایا گیا تھا دوسری جانب کانگریس کے صدر ملکارجن کھرگے نے دعوی کیا ہے کہ اپوزیشن اتحاد” انڈیا“ 295 سے زیادہ سیٹیں جیت رہا ہے 2019 کے انتخابات میں نریندر مودی کی قیادت والے اتحاد این ڈی اے نے کل 353 نشستیں حاصل کی تھیں‘بی جے پی نے تنہا 303 سیٹیں جیتی تھیں جبکہ کانگریس کو 52 سیٹیں ملی تھیں کانگریس کے اتحادی یو پی اے اتحاد نے کل 92 سیٹیں حاصل کی تھیں سال 2014 میں ”مودی لہر“ کی وجہ سے بی جے پی کو 282 اور این ڈی اے کو 336 سیٹیں ملی تھیں اور بی جے پی مضبوطی کے ساتھ حکومت میں آئی تھی دوسری جانب 10 سال تک کامیابی کے ساتھ حکومت کرنے والی کانگریس کو 44 اور یو پی اے کو 59 سیٹیں ملی تھیں بھارتی ذرائع ابلاغ کے پولزکے مطابق بی جے پی کی قیادت والی این ڈی اے اتحاد 353 سے 383 سیٹوں پر کامیاب ہو سکتی ہے جبکہ اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد” انڈیا“ کو 152-182 سیٹیں مل سکتی ہیں جبکہ دیگر پارٹیاں 4-12 نشستیں حاصل کرسکتی ہیں.
ایگزٹ پول میں ووٹ ڈال کرآنے والے ووٹروں سے پوچھا جاتا ہے کہ کیا آپ یہ بتانا چاہیں گے کہ آپ نے کس پارٹی کو یا کس امیدوار کو ووٹ دیا ایگزٹ پول کے لیے ذرائع ابلاغ کے علاوہ سرکاری خفیہ ایجنسیاں بھی اپنے اہلکاروں کو پولنگ بوتھوں کے باہر تعینات کرتی ہیں جیسے ہی رائے دہندگان ووٹ ڈالنے کے بعد باہر نکلتے ہیں تو ان سے پوچھا جاتا ہے کہ انہوں نے کس کو ووٹ دیا ہے.
ایگزٹ پول میں دیگر سوالات کے علاوہ وزیر اعظم کے عہدے کے لئے پسندیدہ امیدوار کے بارے میں بھی پوچھا جاتا ہے عام طور پر کسی پولنگ بوتھ پر ہر دسواں ووٹر یا اگر پولنگ سٹیشن بڑا ہو تو ہر بیسویں ووٹر سے ایک سوال پوچھا جاتا ہے اور رائے دہندگان سے حاصل ہونے والی معلومات کا تجزیہ کرکے یہ پیشگوئی کرنے کی کوشش کی جاتی ہے کہ انتخابی نتائج کیا ہوں گے.
برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے سیاسی امور کے تجزیہ نگار پروفیسر سنجے کمار کا کہنا ہے یہ پول محکمہ موسمیات کی پیشگوئی کی طرح ہی ہوتے ہیں‘ کبھی تو بالکل درست ‘کبھی اصل نتائج کے بہت قریب اور کبھی تو اصل نتائج کے بلکل برعکس. انہوں نے سال2004کے عام انتخابات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایگزٹ پولز کے مطابق اٹل بہاری واجپائی کی حکومت دوبارہ اقتدار میں آنے کے دعوے کیئے گئے تھے لیکن تمام ایگزٹ پول غلط ثابت ہوئے اور بی جے پی الیکشن ہار گئی‘ پروفیسر سنجے کمار نے کہا کہ یہ اسی طرح ہے کہ مختلف ڈاکٹر ایک ہی بیماری کی الگ الگ انداز میں تشخیص کرتے ہیں‘ ایگزٹ پول کے ساتھ بھی ایسا ہی معاملہ ہو سکتا ہے اس کی وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ مختلف ایجنسیوں نے مختلف نمونے یا فیلڈ ورک مختلف طریقے سے کیا ہوا ہوتا ہے کچھ ایجنسیاں فون کے ذریعے ڈیٹا جمع کرتی ہیں جبکہ کچھ ایجنسیاں اپنے لوگوں کو فیلڈ میں بھیجتی ہیں اس لیے نتائج مختلف ہوسکتے ہیں.