متاثرعلاقے میں زمین ابھی تک ہل رہی ہے جس کی وجہ سے ریسکیو آپریشن میں مشکلات پیش آرہی ہیں‘کئی دیہات تباہ ہوچکے ہیں. یواین کی بین الاقوامی تنظیم برائے پناہ گزین کے سربراہ سرہان اکتوپرک کا بیان
سڈنی( انٹرنیشنل ڈیسک ) اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ براعظم آسٹریلیا کے جزیرہ نما ملک پاپوا نیوگنی میں لینڈ سلائیڈنگ سے میں 670 سے زیادہ افراد ابھی تک ملبے کے نیچے دبے ہوئے ہیں اقوامِ متحدہ کی بین الاقوامی تنظیم برائے پناہ گزین کے سربراہ سرہان اکتوپرک کا کہنا ہے کہ پاپوا نیوگنی کے صوبے انگا میں لینڈ سلائیڈنگ کے سبب بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے.
انہوں نے بتایا کہ ایک اندازے کے مطابق 150سے زیادہ مکانات اب بھی ملبے تلے دبے ہیں جزیرہ نما پاپوا نیوگنی آسٹریلیا کے شمال میں واقع ہے اور اس کا صوبہ انگا اونچائی پر واقعہ ایک پہاڑی علاقہ ہے.
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق سرہان اکتوپرک کے مطابق متاثرہ علاقوں میں زمین اب بھی ہِل رہی ہے اور وہاں کام کرنے والے ریسکیو اہلکاروں کی زندگی بھی خطرے میں ہے متاثرہ علاقے میں پانی کا بہاﺅ بھی جاری ہے جس کے سبب وہاں ریسکیو کا کام کرنے والے افراد کی زندگیوں کا شدید خطرات لاحق ہیں متاثرہ علاقوں میں تقریباً 4 ہزار افراد آباد ہیں ان علاقوں میں امدادی کارروائیوں میں حصہ لینے والی تنظیم ”کیئر آسٹریلیا“ کا کہنا ہے کہ لینڈ سلائیڈنگ سے متاثرہ افراد کی تعداد زیادہ بھی ہو سکتی ہے کیونکہ اس علاقے میں وہ لوگ بھی آباد تھے دیگر علاقوں میں جاری تنازعات کے سبب یہاں منتقل ہوئے تھے.
اس قدرتی آفت کے سبب پاپوا نیوگنی میں ہزاروں افراد نقل مکانی کرنے پر بھی مجبور ہوئے ہیں سرہان اکتوپرک کا کہنا ہے کہ لینڈ سلائیڈنگ کے سبب علاقے میں موجود فصلیں بھی مکمل طور پر تباہ ہوگئی ہیں مقامی وقت کے مطابق لینڈ سلائیڈنگ کا واقعہ رات تین بجے پیش آیا تھا جب لوگوں کی بڑی تعداد سو رہی تھی کیئر آسٹریلیا کے ترجمان کے مطابق لینڈ سلائیڈنگ کے سبب ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد کا تعین تاحال نہیں کیا جا سکتا ہے اور مشکلات کا سبب اس میں مزید تاخیر بھی ہو سکتی ہے تاہم اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ مرنے والوں کی تعداد کم نہیں ہوگی.
سرہان اکتوپرک کا کہنا تھا کہ ریسکیو اہلکار متاثرہ افراد کی جان بچانے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں لوگ ملبہ ہٹانے اور لاشوں کو نکالنے کے لیے کدالیں بیلچے اور ذراعت میں استعمال ہونے والے تمام اوزار استعمال کر رہے ہیں تاہم اتواردن صرف پانچ لاشوں کو نکالا جا سکا ہے کچھ علاقوں میں 26 فٹ تک بھی ملبہ زمین پر پڑا ہے. پورے ملک کو صوبے انگا سے صرف ایک شاہراہ جوڑتی ہے اور کیئر آسٹریلیا کے مطابق یہ شاہراہ بھی ملبے سے ڈھک چکی ہے جس کے سبب ریسیکو آپریشن میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ملبے کو ہٹانے کے لیے بڑی مشینیں آج انگا پہنچائی گئی ہیں آسٹریلیا کے وزیراعظم انتھونی البانیز کا کہنا ہے کہ ان کا ملک پاپوا نیوگنی میں اپنے بھائیوں اور بہنوں کی مدد کرنے کو تیار ہے.
سرہان اکتوپرک کا کہنا ہے کہ پاپوا نیوگنی میں قبائلی تنازع کے سبب بھی ریسکیو کارروائیوں میں مشکلات پیش آ رہی ہیں علاقے میں امدادی سامان پہنچانے والی گاڑیوں کو پاپوا نیوگنی کی فوج سکیورٹی فراہم کر رہی ہے سرہان اکتوپرک کہتے ہیں صوبے انگا میں امن و امان کی صورتحال کا لینڈ سلائیڈنگ سے کوئی تعلق نہیں ایک دن میں آٹھ افراد ہلاک ہوئے ہیں پانچ سٹورز اور 30 مکانوں کو آگ لگائی گئی ہے.
پاپوا نیوگنی کی کل آبادی 1 کروڑ 17 لاکھ ہے ورلڈ بینک کے مطابق اس ملک میں 850 سے زائد زبانیں بولنے والے افراد موجود ہیں اس علاقے میں قدرتی آفات آنا کوئی نئی بات نہیں ماضی میں بھی یہاں آتش فشاں پھٹتے رہے ہیں اور زلزلے آتے رہے ہیں ملک کی 80 فیصد آبادی دیہی علاقوں میں رہتی ہے جہاں ان کے پاس بنیادی سہولیات بھی موجود نہیں یہاں ایسے بھی قبیلے موجود ہیں جو کہ جدید زمانے کے تقاضوں سے ناآشنا ہیں یہ جزیرہ 1906 میں برطانیہ نے آسٹریلیا کے حوالے کیا تھا اور 1975 میں یہ جزیرہ آسٹریلیا سے الگ ہو کر الگ ملک بن گیا تھا.