بنگلہ دیش میں سمندری طوفان کے پیش نظر ہزاروں لوگ ساحلی دیہاتوں سے پناہ گاہوں میں منتقل

بنگلہ دیشی محکمہ موسمیات نے 130 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے تیز ہوائیں چلنے کی پیش گوئی کی ہے‘ سمندری طوفان کی لہریں 12 فٹ تک بلند ہو سکتی ہیں. سینئر عہدیدارمحکمہ موسمیات

ڈھاکہ( انٹرنیشنل ڈیسک ) بنگلہ دیش میں سمندری طوفان کے پیش نظر ہزاروں لوگ اپنے ساحلی دیہاتوں کو چھوڑ کر اندرون ملک پناہ گاہوں کی طرف روانہ ہو گئے ہیں یہ سب نشیبی علاقوں میں شدید سمندری طوفان کے پیش نظر علاقہ چھوڑ رہے ہیں. سمندری طوفان ریمل آج اتوار کی شام کو ملک اور ہمسایہ ملک بھارت کے کچھ حصوں سے ٹکرائے گا بنگلہ دیش کے محکمہ موسمیات نے 130 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے تیز ہوائیں چلنے کی پیش گوئی کی ہے حالیہ دہائیوں میں بنگلہ دیش میں سمندری طوفانوں سے لاکھوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں، لیکن موسم کی تبدیلی کے اثرات کی وجہ سے اس کے نشیبی اور گنجان آباد ساحل وں سے ٹکرانے والے سمندری طوفانوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے.
محکمہ موسمیات کے سینئر عہدیدار محمد ابوالکلام ملک نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ سمندری طوفان کی لہریں 12 فٹ تک بلند ہو سکتی ہیں جو خطرناک ہو سکتی ہیں حکام نے خطرے کے سگنل کو اپنی بلند ترین سطح تک بڑھا دیا ہے اور ماہی گیروں کو سمندر میں جانے سے خبردار کیا ہے اور حساس علاقوں میں رہنے والوں کو انخلا کا حکم دیا ہے. حکومت کے ڈیزاسٹر مینجمنٹ سیکرٹری قمر الحسن نے بتایا کہ ہمارا منصوبہ یہ ہے کہ لاکھوں افراد کو غیر محفوظ گھروں سے نکال کر پناہ گاہوں میں منتقل کیا جائے حکام نے لوگوں کو خطرے سے آگاہ کرنے کے لیے ہزاروں رضاکاروں کو متحرک کیا ہے.
انہوں نے کہا کہ خلیج بنگال پر ملک کے طویل ساحل پر تقریبا 4000 پناہ گاہیں تیار کی گئی ہیں بنگلہ دیش کے محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ سمندری طوفان ریمل اتوار کی شام 6 بجے سے نصف شب کے درمیان ٹکرائے گا. قمرالحسن نے کہا کہ ساحلی لوگوں کو خبردار کرنے اور کمزور لوگوں کو نکالنے کے لئے تقریبا 78ہزار رضاکاروں کو متحرک کیا گیا ہے صوبہ کھلنا کے چیف گورنمنٹ ایڈمنسٹریٹر ہلال محمود شریف نے بتایا کہ تقریبا 20 ہزار افراد کو انتہائی حساس ساحلی علاقوں میں پناہ گاہوں میں منتقل کر دیا گیا ہے.
ساحلی پٹواکھالی اور بھولا اضلاع سے15ہزار افراد اور تقریبا 400 پالتو جانوروں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے پناہ گزینوں کے ڈپٹی کمشنر محمد رفیق الحق نے بتایا کہ نشیبی بھاشن چار جزیرے پر، جہاں میانمار سے 36 ہزار روہنگیا پناہ گزین رہتے ہیں، سمندری طوفان سے پناہ کیلئے 57 مراکز تیار کیے گئے ہیں حکام نے بتایا کہ ملک کی تین بندرگاہیں اور دوسرے سب سے بڑے شہر چٹاگانگ کا ہوائی اڈہ بند کر دیا گیا ہے.