فلسطینی ریاست کو یکطرفہ نہیں، مذاکرات کے ذریعے تسلیم کیا جانا چاہیے: امریکا

واشنگٹن : (انٹرنیشنل ویب ڈیسک ) امریکا کا کہنا ہے کہ فلسطینی ریاست کو مذاکرات کے ذریعے ہی تسلیم کیا جانا چاہیے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق آئرلینڈ، سپین اور ناروے کی جانب سے فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کے فیصلے پر وائٹ ہاؤس کا ردعمل سامنے آیا ہے ۔

وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر جو بائیڈن سمجھتے ہیں کہ یکطرفہ طور پر فلسطین کو ریاست تسلیم نہیں کیا جانا چاہیے، امریکی صدر اپنے پورے کیریئر میں دو ریاستی حل کے مضبوط حامی رہے ہیں۔

یاد رہے آئرلینڈ، ناروے اور سپین نے فلسطین کی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان کیا ہے، اس حوالے سے ناروے کے وزیراعظم جوناس گہر سٹور نے کہا ہے کہ اگر فلسطینی ریاست کو تسلیم نہ کیا گیا تو مشرق وسطیٰ میں امن نہیں ہوسکتا اس لیے ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ناروے 28 مئی تک فلسطینی ریاست کو تسلیم کرلے گا۔

عرب میڈیا رپورٹ کے مطابق عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل احمد ابو الغیط نے ان تینوں ممالک کے تنازع کی تاریخ میں دائیں جانب کھڑا کرنے والے اس اہم قدم کا خیرمقدم کیاجبکہ دیگر متعدد عرب ملکوں نے بھی اس اقدام کو سراہا ہے۔

توقع کی جارہی ہے کہ دیگر یورپی ممالک بھی میڈرڈ، ڈبلن اور اوسلو کے اس مشترکہ اقدام میں شامل ہوتے جائیں گے۔

دوسری جانب اسرائیل نے آئرلینڈ اور ناروے میں اپنے سفیروں کو ہنگامی مشاورت کے لیے طلب کرلیا، ان دونوں ممالک نے فلسطین کی ریاست کو تسلیم کرنے کی طرف پیش قدمی کی ہے۔

اسرائیل کے قومی سلامتی کے مشیر نے جنگ کے خاتمے کے بعد فلسطینی ریاست کے قیام کی اجازت نہ دینے کا عہد بھی کیا ہے۔

رواں برس مارچ میں برسلز میں سلووینیا، مالٹا، آئرلینڈ اور سپین کے رہنماؤں نے ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا تھا جس میں انہوں نے چاروں ممالک کی طرف سے فلسطین کی ریاست کو تسلیم کرنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔

واضح رہے کہ سویڈن یورپی یونین کا پہلا رکن ملک تھا جس نے 2014 میں فلسطین کی ریاست کو تسلیم کیا تھا، اس کے بعد مالٹا اور قبرص نے بھی فلسطین کو تسلیم کیا ۔

ریاست فلسطین کو 1988 میں مشرقی یورپی ممالک نے تسلیم کیا تھا، یہ ممالک اس وقت “سوویت کیمپ” کا حصہ تھے، ان میں بلغاریہ، چیکوسلوواکیہ ( بعد میں یہ جمہوریہ چیک اور سلوواکیہ میں تقسیم ہوگیا)، ہنگری، پولینڈ اور رومانیہ شامل ہیں۔

9 مئی کو سلووینیا کی حکومت نے فلسطین کی ریاست کو تسلیم کرنے کا حکم نامہ جاری کیا جسے 13 جون تک پارلیمنٹ کو منظوری کے لیے بھیجا جائے گا۔

عرب میڈیا کے مطابق سات اکتوبر کو حماس کے حملے کے نتیجے میں شروع ہونیوالی جنگ میں 1170 اسرائیلی ہلاک ، اڑھائی کو یرغمال بنایا گیا جن میں سے 124 کے قریب اسرائیلی اب بھی حماس کی قید میں یرغمال ہیں۔ ان میں سے بھی 37 کے متعلق خیال کیا جارہا ہے کہ وہ اسرائیلی بمباری میں مرچکے ہیں۔

صہیونی فوج نے بمباری، گولہ باری، فائرنگ اور دیگر ذرائع سے حملے کرکے اب تک 35ہزار 709 فلسطینیوں کو شہید کردیا ہے، شہید ہونے والوں میں زیادہ تر تعداد خواتین اور بچوں کی ہے، حملوں میں 79,990 افراد زخمی ہوئے ہیں۔