واشنگٹن: (انٹرنیشنل ویب ڈیسک ) امریکی صدر جوبائیڈن نے بین الاقوامی فوجداری عدالت کی طرف سے ابتدائی شواہد ملنے کے بعد وزیراعظم نیتن یاہو اور وزیر دفاع یوو گیلنٹ کے لیے گرفتاری کے وارنٹ جاری کرنے پر اسرائیل کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل نسل کشی کے جنگی جرائم میں ملوث نہیں ہے۔
عرب میڈیا کےمطابق امریکہ کی طرف سے اگرچہ اسرائیل کا یہ دفاع فطری ہے کہ اسرائیل کی تقریباً آٹھ ماہ سے جاری غزہ میں جنگ امریکی اسلحے ، فوجی امداد اور سفارتی سہولت کاری کے بغیر ممکن ہی نہیں تھی، لیکن اس کے باوجود فوجداری عدالت کے مقابل صدر بائیڈن کا اسرائیل کیلئے دفاعی پوزیشن لے کر کھڑے ہو جانا امریکہ سمیت لوگوں کے لیے باعث تشویش ہے۔
امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا کہ جو کچھ اسرائیل غزہ میں کر رہا ہے وہ نسل کشی نہیں ہے، ہم نسل کشی کے الزام کو مسترد کرتے ہیں۔
خیال رہے امریکی صدر کا اشارہ 35 ہزار سے زائد فلسطینیوں کے غزہ میں شہادتوں کی جانب تھا جن میں دو تہائی کے قریب تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔
صدر کا یہ مؤقف وائٹ ہاؤس میں یہودی امریکیوں کے ورثے کا مہینہ منائے جانے کے سلسلے میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سامنے آیا۔ جوبائیڈن کو بہت ساری تقریبات کے دوران امریکہ میں ان دنوں تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، خصوصاً ان امریکیوں ، ڈیموکریٹس ، سیاہ فام ووٹرز اور عرب امریکیوں کی طرف سے جو غزہ میں جنگ کو روکنے کے حامی ہیں اور جنگ جاری رکھنے کے مخالف ہیں۔
عرب میڈیا کے مطابق اپنے خطاب کے دوران ان کا کہنا تھا ہم اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہیں تاکہ حماس اور اس کے لیڈر یحییٰ السنوار کو غزہ سے نکال باہر پھینکیں، ہم چاہتے ہیں کہ اس حماس کی باقیات کو ختم کر دیں اور اسے مکمل شکست دے دیں، ہم اسرائیل کے ستھ مل کر یہ کام کر رہے ہیں تاکہ ایسا ہوجائے۔
یاد رہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان مذاکرات تعطل کا شکار ہو چکے ہیں، اسرائیلی یرغمالی آج بھی غزہ میں قید بھگت رہے ہیں مگر جوبائیڈن اس مؤقف پر قائم ہیں کہ یرغمالیوں کی رہائی کے مقصد سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، ہم انہیں گھر واپس لانے کے لیے جا رہے ہیں۔
جوبائیڈن نے بین الاقوامی فوجداری عدالت کی طرف سے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اور اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ کے گرفتاری وارنٹ جاری کرنے کو مسترد کر دیا۔ فوجداری عدالت کی طرف سے ان وارنٹس کے اجراء کی اطلاع پیر کے روز فوجداری عدالت کے پراسیکیوٹر کریم خان نے ہیگ میں اپنی گفتگو کے دوران دی تھی ، جس کے بعد اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو پوری دنیا کے میڈیا کی شہ سرخیوں کا حصہ بنے۔
واضح رہے کہ غزہ میں اسرائیلی فوج کی نہتے فلسطینیوں پر بمباری جاری ہے، 7 اکتوبر سے اب تک 35ہزار سے زائدفلسطینی شہید جبکہ79 ہزار سے زائد زخمی ہوئے ہیں جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔