انٹرنیشنل کورٹ کے چیف پراسکیوٹر جدید دور کے یہود مخالف ہیں‘وارنٹ کے جاری کرنے کا فیصلہ دنیا بھر میں موجود یہود مخالفت کی آگ پر تیل چھڑکنے کے مترادف ہے. اسرائیلی وزیراعظم عالمی عدالت انصاف پر بھڑک اٹھے
واشنگٹن( انٹرنیشنل ڈیسک ) اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامین نتن یاہو نے انٹرنیشنل کرمنل کورٹ کی جانب سے جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزام میں ممکنہ طور پر وارنٹ گرفتاری جاری ہونے پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اپنی گرفتاری کے لیے دائر درخواست کو ایک غیر منطقی اور غلط فیصلہ قرار دیا ہے.
انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی افسوسناک ہے کہ جمہوری اسرائیل کا موازانہ قتل عام کرنے والی تنظیم حماس سے کیا جا رہا ہے عبرانی میں جاری ایک بیان میں انہوں نے سوال کیا کہ انٹرنیشنل کرمنل کورٹ کی اسرائیل اور حماس کا موازنہ کرنے کی جرات کیسے ہوئی انہوں نے کہاکہ یہ موازنہ کرنا حقائق کو مسخ کرنا کرنے کے برابر ہے.
آئی سی سی کے چیف پراسیکوٹر کریم خان پر ایک سخت حملے میں اسرائیلی وزیر اعظم نے کہاکہ انٹرنیشنل کرمنل کورٹ کے چیف پراسکیوٹر جدید دور کے سخت یہود مخالف ہیں‘کریم خان اس نازی جرمنی کے جج کی طرح ہیں جس نے یہودیوں کو بنیادی حقوق سے محروم رکھا اور ہولوکاسٹ ہونے دیا ان کا اسرائیل کے وزیر اعظم اور وزیر دفاع کے خلاف وارنٹ گرفتاری حاصل کرنے کا فیصلہ بے دردی سے دنیا بھر میں موجود یہود مخالفت کی آگ پر تیل چھڑکنے کے مترادف ہے.
امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق انہوں نے ایک ویڈیو پیغام انگریزی زبان میں بھی جاری کیا ہے اسرائیلی وزیراعظم کی جانب سے انگریزی زبان میں بیانات ایسے وقت میں دیئے جاتے ہیں جب وہ چاہتے ہیں کہ امریکہ اور مغربی دنیا میں متعلقہ لوگوں تک ان کا پیغام براہ راست پہنچے. اسرائیلی وزیر اعظم نتن یاہو کے بیان کو امریکی صدر جو بائیڈن نے بھی دہراتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل اور حماس کا کوئی موازانہ نہیں کیا جا سکتا امریکی صدر نے کہا کہ وارنٹ گرفتاری کے لیے درخواست دینا اشتعال انگیز ہے اسرائیل اور حماس میں کوئی برابری نہیں اسرائیلی وزیر اعظم کی طرف سے جس غم و غصے کا اظہار کیا گیا اور جو ردعمل اسرائیلی سیاسی قیادت کی طرف سے آیا ہے اس کی وجہ برطانوی کنگز کونسل کے وکیل اور آئی سی سی کے چیف پراسیکیوٹر کریم خان کے احتیاط سے مرتب کردہ ایک قانونی بیان ہے.
انٹرنیشنل کرمنل کورٹ (آئی سی سی) کے چیف پراسیکوٹر کریم خان کا کہنا ہے کہ بنیامین نیتن یاہو اور ان کے وزیر دفاع یوو گالانٹ نے غزہ میں مبینہ جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم سرزد کیے ہیں اور اس بات پر یقین کرنے کی معقول وجوہات ہیں اس بیان کے ہر لفظ اور سطر میں انہوں نے حماس کے تین اہم راہنماﺅں اور اسرائیلی وزیر اعظم اور وزیر دفاع پر سنگین الزامات عائد کیے ہیں.
آئی سی سی کے چیف پراسکیوٹرکریم خان کی جانب سے وارنٹ گرفتاری کی درخواست کا مرکزی نقطہ یہ ہے کہ بین الاقوامی قوانین اور مسلح تصادم کے قوانین کا اطلاق تمام فریقوں پر ہوں، چاہے وہ کوئی بھی ہوں انہوں نے کہانہ کوئی سپاہی، نہ کمانڈر اور نہ ہی سویلین رہنما، کوئی بھی بنا کسی روک ٹوک کے کام نہیں کر سکتا قانون لوگوں کے لیے مختلف نہیں ہو سکتا اگر ایسا ہوتا ہے تو ہم خود اس کی تباہی کے ذمہ دار ہوں گے.
حماس نے بھی ان الزامات کو واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئی سی سی کے پراسیکوٹر مظلوم کا موازانہ ظالم سے کر رہے ہیں ہزاروں جرائم کر گزرنے کے بعد اسرائیلی قیادت کے وارنٹ گرفتاری کی درخواست سات ماہ تاخیر سے آئی ہے آئی سی سی کے پراسیکوٹر کریم خان نے سوائے یہ کہنے کے کہ دونوں فریقوں نے جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کیا ہے دونوں فریقوں کا کوئی براہ راست موازنہ نہیں کیا ہے.
اسرائیل کی مرکزی انسانی حقوق کی تنظیم بسلم کا کہنا ہے کہ یہ وارنٹ اسرائیل کی تیزی سے اخلاقی گراوٹ کی نشاندہی کرتا ہے‘بین الاقوامی برادری بھی اسرائیل کو یہ عندیہ دے رہی کہ وہ اب مزید اپنی تشدد، قتل و غارت اور تباہی کی پالیسی جاری نہیں رکھ سکتاانسانی حقوق کے کارکن بہت عرصے سے اس بات کی شکایت کر رہے ہیں کہ امریکہ کے زیر قیادت طاقتور مغربی ممالک نے اسرائیل کی جانب سے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں پر آنکھیں بند کی ہوئی ہیں اور یہ ان ممالک پر پابندی لگاتے اور مذمت کرتے ہیں جو ان کا ساتھ نہیں دیتے.
آئی سی سی کے پراسکیوٹر نے کہا کہ ایسا کرنے میں ناکامی نتن یاہو اور اسرائیلی وزیر دفاع کے گرفتاری وارنٹ کا جواز ہیں جن کے جرائم میں جنگی ہتھیار کے طور پر عام شہریوں کو بھوکا رکھنا، قتل اور عام شہریوں پر جان بوجھ کر حملے شامل ہیں انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے غزہ میں جنگی مقاصد حاصل کرنے کے لیے مجرمانہ طریقے اپنائے جن میں جان بوجھ کر موت، قحط اور عام شہریوں کو سنجیدہ طریقے سے زخمی کرنا شامل ہیں.
آئی سی سی کے جج اب اس بات پر غور کریں گے کہ آیا گرفتاری کا وارنٹ جاری کیا جائے یا نہیں ایسا ہونے کی صورت میں آئی سی سی کے روم قوانین پر دستخط کرنے والی ریاستوں پر لازمی ہو گا کہ وہ موقع ملنے پر ان افراد کو گرفتار کریں تاہم اسرائیل سمیت روس، چین اور امریکہ اس قانون پر دستخط کرنے والے ممالک میں شامل نہیں ہیں.