اپنی فوج کے ٹینک کی گولہ باری سے پانچ فوجی شمالی غزہ کی پٹی میں مارے گئے ہیں‘ رفح آپریشن اسرائیلی سلامتی کے تحفظ کے لیے ضروری ہے .نیتن یاہو
تل ابیب( انٹرنیشنل ڈیسک ) اسرائیلی فوج نے 162ویں ڈویژن میں شمولیت کے لیے جنوبی غزہ کی پٹی میں رفح میں ایک اضافی بٹالین فوج بھیجی ہے یہ فوج مشرقی رفح میں جاری اسرائیلی فوجی آپریشن میں حصہ لے گی جو اس ماہ سے وہاں کارروائی کررہی ہے. یہ قدم ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب توقع ہے کہ اسرائیلی حکومت رفح پر فوجی حملے کو وسعت دینے پر رضامند ہو جائے گی اس سے قبل اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں اعلان کیا تھا کہ اس کے پانچ فوجی شمالی غزہ کی پٹی میں مارے گئے ہیں.
اسرائیلی جریدے”یدیعوت احرونوت“نے فوج کے حوالے سے بتایا کہ گذشتہ روز اسرائیلی اس کے فوجیوں کی فرینڈلی فائرنگ سے کم ے کم پانچ فوجی ہلاک اور آٹھ زخمی ہوگئے زخمیوں میں سے تین کی حالت تشویشناک بیان کی جاتی ہے رپورٹ میں بتایا گیا کہ پانچ فوجی ٹینک کی فائرنگ سے مارے گئے۔
ان کی موت کے حالات کے بارے میں کوئی اور تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں اسرائیل نے گذشتہ اکتوبر سے محصور غزہ کی پٹی کے خلاف جوابی فوجی مہم شروع کر رکھی ہے.
دوسری جانب اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے غزہ کی پٹی میں رفح میں فوجی کارروائی پر تاریخی اتحادی امریکہ کے ساتھ تناﺅکو تسلیم کیا اور کہا کہ یہ آپریشن اسرائیلی سلامتی کے تحفظ کے لیے ضروری ہے انہوں نے” سی این بی سی“ کے ساتھ ایک انٹرویو میں وضاحت کی کہ رفح آپریشن میں ہفتوں لگیں گے انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ ہم امریکہ سے اتفاق کر سکتے ہیں ہم ان سے بات چیت کرتے ہیں لیکن آخر میں ہم وہی کرتے ہیں جو ہمیں اپنی قوم کی جانوں کے تحفظ کے لیے کرنا ہے.
انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ ہم امریکہ کی جانب سے بعض بموں کو روکنے کے مسئلے کو حل کرسکتے ہیں اور مجھے امید ہے کہ امریکی فوجی مدد حاصل کر لی جائے گی انہوں نے یہ بھی کہا کہ اسرائیل کا مقصد حماس کی باقی چار بٹالین کو تباہ کرنا ہے اسی تناظر میں اسرائیلی وزیر دفاع گیلنٹ نے حکومت سے جنگ کے بعد غزہ کی پٹی کی حکمرانی کے بارے میں کوئی فیصلہ کرنے کا مطالبہ کیا گیلنٹ نے کہا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی پر اسرائیلی فوجی حکمرانی کی کھلی مخالفت کریں گے.
گیلنٹ نے ایک ٹیلی ویژن پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ اکتوبر میں تنازع شروع ہونے کے فورا بعد انہوں نے انتظامیہ کی تشکیل کے منصوبے کی حمایت کی یہ ایک نئی فلسطینی حکومت ہو جس کا حماس سے کوئی تعلق نہ ہو لیکن مجھے اسرائیلی حکومت کی جانب سے اب تک کوئی جواب نہیں ملا اس ماہ کے شروع میں اسرائیل نے رفح پر اپنا حملہ شروع کردیا ہے اقوام متحدہ کے مطابق رفح میں 14 لاکھ بے گھر افراد نے پناہ لے رکھی تھی اسرائیل سات اکتوبر کو حماس کے اچانک حملے کے بعد سے غزہ کی پٹی پر بربریت جاری رکھے ہوئے ہے اور اب تک 222 دنوں کے دوران 35233 فلسطینیوں کو شہید کر چکا ہے.
امریکہ اور دیگر ملکوں نے حماس کے خلاف اسرائیلی جنگ کے دوران کراس فائر کے دوران فلسطینی شہریوں کے تحفظ کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا ہے اور رفح پر اسرائیلی حملے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے اسرائیل نے بارہا کہا ہے کہ اس کا تنازعہ حماس کے خلاف ہے اور وہ غیر جنگجوﺅں کو نشانہ نہیں بنا رہا ہے اس ہفتے کے اوائل میں امریکی وزیر خارجہ بلنکن نے کہا تھا کہ شہریوں کے تحفظ کے کسی قابل اعتماد منصوبے کی عدم موجودگی میں واشنگٹن رفح میں فوجی مداخلت کی حمایت نہیں کر سکتا یورپی یونین کے چیف ڈپلومیٹ جوزپ بوریل نے سوشل میڈیا پر کہا کہ یورپی یونین اسرائیل پر زور دیتی ہے کہ وہ رفح میں اپنا فوجی آپریشن فوری طور پر بند کر دے یہ آپریشن مزید اندرونی نقل مکانی، قحط اور انسانی مصائب کا باعث بن رہا ہے حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ کے باعث پورے خطے میں کشیدگی بڑھ گئی ہے اسرائیل اور لبنان کی سرحدوں پر حزب اللہ اور صہیونی فوج کے درمیان فائرنگ اور حملوں کا تبادلہ ہو رہا ہے یمن میں حوثی گروپ کے حملوں کی وجہ سے سمندری تجارت میں خلل پڑ گیا ہے اور اس کی وجہ سے یہ تنازع عالمی منڈیوں تک بھی پھیل گیا.