بھارتی خفیہ ایجنسی” را “کے سربراہ سمنت گوئل نے شمالی امریکا سمیت مختلف ملکوں میں رہائش پذیرخالصتان تحریک کے راہنماﺅں کو نشانہ بنانے اور قتل کرنے کے آپریشن کی ذمہ داری ایجنسی کے افسروکرم یادیو کو دی‘ یادیو نے کرائے کی” ہٹ ٹیم“ سے تمام معاملات طے کیئے‘ نریندر مودی کے قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوول کو بھی امریکا اور کینیڈا میں” را“ کے سکھ راہنماﺅں کو قتل کرنے کے منصوبے کا علم تھا .امریکی جریدے ”واشنگٹن پوسٹ“کی تحقیقاتی رپورٹ
واشنگٹن( انٹرنیشنل ڈیسک ) بھارتی انٹیلی جنس کے افسر اور وزیر اعظم نریندر مودی کے دست راست سمجھے جانے ” را“ کے سربراہ سمنت گوئل جنہیں کینیڈا میں سکھ راہنما کے قتل کے بعد عالمی دباﺅ پر ان عہدے سے ہٹادیا گیا نے خالصتان تحریک کے راہنماءبھارت نژاد امریکی شہری پنونت سنگھ پنوں سمیت دیگر سکھ راہنماﺅں کے قتل میں ملوث ہیںاس آپریشن کی منظوری دیتے ہوئے وکرم یادیو نامی افسر کو ”آپریشن “کو انجام دینے کی ذمہ داری سونپی تھی سمنت گوئل نے سرگرم کارکنان سے شمالی امریکا میں سکھ راہنماﺅں کو نشانہ بنانے اور قتل کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ مختلف ملکوں میں رہائش پذیرخالصتان تحریک کے راہنماﺅں کو قتل کرنا ترجیح ہے.
امریکی جریدے”واشنگٹن پوسٹ کے مطابق وزیراعظم مودی امریکی خوشامد میں مگن تھے جبکہ اسی دوران ان کے دست راست بھارت کی انٹیلی جنس سروس کا افسر وکرم یادیوامریکا میں نریندر مودی کے خلاف سب سے زیادہ آواز اٹھانے والے ناقدین میں سے ایک کو قتل کروانے کے لیے کرائے کی ٹیم کو حتمی ہدایات دے رہا تھا. رپورٹ کے مطابق بھارت کی خفیہ ایجنسی را کے افسر وکرم یادیو نے ایک کرائے کی ہٹ ٹیم کو اس سلسلے میں اس وقت ہدایات بھیجیں جب گزشتہ سال وائٹ ہاﺅس میں نریندر مودی کی مہمان نوازی کی جا رہی تھی امریکی سینٹرل انٹیلیجنس ایجنسی (سی آئی اے)، فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) اور دیگر ایجنسیوں کی وسیع تحقیقات کے ایک حصے کے طور پر موجودہ اور سابق مغربی سیکیورٹی حکام کے مطابق اس میں سینئر را حکام کو بھی ملوث پایا گیا ہے.
ان رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے ”واشنگٹن پوسٹ “نے کہا کہ امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے اندازہ لگایا ہے کہ گرپتونت سنگھ پنوں کو نشانہ بنانے والے آپریشن کی منظوری اس وقت کے را کے سربراہ سمنت گوئل نے دی تھی سمنت گوئل نے سرگرم کارکنان سے شمالی امریکا میں سکھ کارکنوں کو نشانہ بنانے اور قتل کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ قتل کرنا ترجیح ہے.
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ امریکا اور کینیڈا میں بھارتی شہریوں کے قتل کی سازشیں دوسرے ممالک میں تحفظ حاصل کرنے والے اختلافی گروپوں کے خلاف بھارتی جارحیت کی بڑھتی ہوئی لہر کا حصہ ہیں رپورٹ میں وکرم یادیو کے میمو کی نشاندہی ایسی کی گئی ہے کہ بھارتی حکومت میزبان ممالک کی خودمختاری کو نظر انداز کرنے اور سیاسی دشمنوں کو زیر کرنے کے لیے سرحد پار ایجنٹس بھیجنے کے لیے تیار ہے.
وکرم یادیو نے ٹارگٹ سکھ راہنماءگروپتونت سنگھ پنوں کے بارے میں تفصیلات آگے بھیجیں بشمول ان کا نیویارک ایڈریس، رپورٹ میں بیان کردہ میمو نے کہا کہ جیسے ہی ممکنہ قاتل اس بات کی تصدیق کرے گا کہ امریکی شہری گرپتونت سنگھ پنون گھر پر ہے تو ہماری طرف سے آگے بڑھنے کی اجازت دی جائے گی. رپورٹ میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا کہ امریکی جاسوسی ایجنسیوں نے اندازہ لگایا تھا کہ نریندر مودی کے قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوول کو بھی” را“ کے سکھ راہنماﺅں کو قتل کرنے کے منصوبے کا علم تھا لیکن حکام نے زور دے کر کہا کہ اس حوالے سے ثبوت سامنے نہیں آئے تاہم تحقیقات میں اجیت ڈوول اور سمنت گوئل کے براہ راست ملوث ہونے کے ثبوت نہیں ملے دونوں اہم عہدیداروں نے وضاحت کے لیے”واشنگٹن پوسٹ“ کی جانب سے کی جانے والی کالز اور ٹیکسٹ میسجز کا جواب نہیں دیا.
رپورٹ میں” را “کے ایجنٹس کی جانب سے مبینہ طور پر قتل کی سازشوں کی چونکا دینے والی تفصیلات کا بھی پردہ فاش کیا گیا ہے جس میں امریکا اور کینیڈا میں رہنے والے نریندر مودی کے ناقدین کو بھی نشانہ بنایا گیا، اور اس بات پر روشنی ڈالی گئی کہ بھارت اپنی سرحدوں سے باہر اختلاف رائے کو دبانے کے لیے کس حد تک گیا اور اس کے نتیجے میں اس کی سفارت کو نقصان ہوا. واشنگٹن پوسٹ کی تحقیقات، متعدد ممالک کے حکام اور ماہرین کے انٹرویوز پر مبنی، دنیا بھر میں بھارتی تارکین وطن کے خلاف را کی بڑھتی ہوئی جارحیت کی مہم کو اجاگر کرتی ہے،سکھوں کو نریندر مودی کی حکومت سے بے وفائی کی وجہ سے نشانہ بنایا جارہا ہے.