شمالی کوریا کا اٹیمی وارہیڈ لیجانے کی صلاحیت کے حامل کروزمیزائل کا تجربہ

تجربات مکمل طور پر کامیاب رہے ہیں‘ ٹیسٹ قومی دفاعی تحقیقی اداروں کے معمول کے کاموں کا حصہ ہیں.شمالی کوریا

پیانگ یانگ( انٹرنیشنل ڈیسک ) شمالی کوریا نے اٹیمی وارہیڈ لیجانے کی صلاحیت کے حامل ”سپر لارج وار ہیڈ‘ ’ کروزمیزائل ہواسل-1آر اے اور اینٹی ایئرکرافٹ میزائل ”پیولٹسی “کا کامیاب تجربہ کیا ہے. یہ تجربات نارتھ سی میں کیئے گئے ہیں روسی نشریاتی ادارے نے شمالی کورین حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ ان کے تجربات مکمل طور پر کامیاب رہے ہیں اور یہ ٹیسٹ قومی دفاعی تحقیقی اداروں کے معمول کے کاموں کا حصہ ہیں ان کا دنیا کی موجودہ صورتحال سے کوئی تعلق نہیں ہے شمالی کوریا نے سرکاری ٹیلی ویژن پر میزائل تجربات کی ویڈیو اور تصاویر بھی جاری کی ہیں.
جنوبی کوریا کے حکام کا کہنا ہے کہ یہ پہلا موقع تھا جب پیانگ یانگ نے ”پیولٹسی“ کا ذکر کیا ہے جس کا مطلب کوریائی زبان میں ”الکا“ ہے جنوبی کوریا کے فوجی حکام نے بتایاکہ جمعہ کے روز مقامی وقت کے مطابق ساڑھے تین بجے کے قریب” بحیرہ زرد“ کی طرف شمالی کی طرف سے کئی کروز میزائل اور طیارہ شکن میزائل فائرکرنے کی اطلا عات ملیں انہوں نے کہا کہ جنوبی کوریا ٹیسٹ کیئے جانے والے میزائلوں کی استعداد‘ایکوریسی اور دیگر تفصیلات کا تجزیہ کر رہا ہے.
سیول میں فوج کے جوائنٹ چیف آف سٹاف جنرل یونہاپ نے کہا کہ ہماری فوج مضبوط دفاعی پوزیشن کو برقرار رکھتے ہوئے، شمالی کوریا کی اشتعال انگیزیوں اور فوجی سرگرمیوں پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے. واضح رہے کہ شمالی کوریا اپنے بیلسٹک میزائل اور جوہری پروگراموں کی وجہ سے بین الاقوامی پابندیوں کی زد میں ہے تاہم نئے سال کے آغاز سے شمالی کوریا میزائلوں اور دیگر ہتھیاروں کے تجربات میں تیزی لایا ہے جمعہ کے روز لانچ کیا جانا والا کروزمیزائل شمالی کوریا کی جانب سے 2024 میں میزائل کا چھٹا تجربہ تھا .
جاپانی حکام نے2023کے اختتام پر خبردار کیا تھا کہ شمالی کوریا کی طرف سے تیار کیے گئے بیلسٹک میزائل کسی بھی جگہ تک پہنچ سکتے ہیں وہ واشنگٹن ہو سیول یا ٹوکیو پیانگ یانگ کے میزائلوں کی زدمیں ہیں اس لیے شمالی کوریا کے خلاف فوری اقدامات کی ضرورت ہے . امریکا ‘جنوبی کوریا اور جاپان نے گزشتہ ہفتے جنوبی کوریا اور جاپان کے درمیان بین الاقوامی پانیوں میں ایک امریکی طیارہ بردار بحری جہاز کے ساتھ بحری جنگی مشقیں کی تھیں تاکہ پیانگ یانگ کی جانب سے جوہری اور میزائل خطرات کے خلاف تیاری کو یقینی بنایا جا سکے جس کے جواب میں شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ نے کا کہنا تھا کہ جزیرہ نما پر غیر یقینی اور غیر مستحکم صورتحال کی وجہ سے اب جنگ کے لیے پہلے سے زیادہ تیار رہنے کا وقت ہے ان کا کہنا تھا کہ پیانگ یانگ کے”دشمنوں“نے اگر ان کے ملک پر حملہ کیا تو انہیں ہولناک جواب ملے گا.