روس نے اسرائیل پر واضح کر دیا ہے کہ ایران کشیدگی میں اضافہ نہیں چاہتا ایران اور اسرائیلی کی قیادت سے ٹیلی فون پر رابطے ہوئے ہیں.روسی وزیرخارجہ
تہران/ماسکو( انٹرنیشنل ڈیسک ) ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے اسرائیل کے خلاف تہران کے غیر معمولی جوابی حملے کو سراہا لیکن ملک کے وسطی علاقے میں آج ہونے والے دھماکوں کا ذکر نہیں کیا صوبہ سمنان میں ایک عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے صدر رئیسی نے کہا کہ اس آپریشن نے ہماری اتھارٹی، ہمارے عوام کی فولاد جیسی قوت ارادی اور ہمارے اتحاد کو ظاہر کیا ہے تاہم ا پنے خطاب کے دوران انہوں نے آج اصفہان میں دھماکوں کا کوئی حوالہ نہیں دیا اور نہ ہی اس حوالے سے ایرانی یا اسرائیلی حکام کا کوئی سرکاری ردعمل سامنے آیا ہے.
ایران کے دفاعی شراکت دار روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا ہے کہ روس نے اسرائیل پر واضح کر دیا ہے کہ ایران کشیدگی میں اضافہ نہیں چاہتا انہوں نے کہا کہ روس اور ایران کی قیادت، ہمارے نمائندوں اور اسرائیلیوں کے درمیان ٹیلی فون پر رابطے ہوئے ہیں. وزیرخارجہ لاوروف نے روسی ریڈیو سٹیشن کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے اس بات چیت میں بالکل واضح کر دیا ہم نے اسرائیلیوں سے کہا کہ ایران کشیدگی میں اضافہ نہیں چاہتا ادھرامریکی جریدے” واشنگٹن پوسٹ“ نے ایک اسرائیلی عہدے دار کے حوالے سے کہا کہ اسرائیلی فوج نے ہی 13 اپریل کو ایران کے جوابی حملے کے ردعمل میں 19 اپریل کو ایران کے اندر حملے کیے ہیں”واشنگٹن پوسٹ“ کے مطابق نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اسرائیلی عہدے دار نے کہا کہ اس کا مقصد ایران کو یہ پیغام دینا ہے کہ اسرائیل ان کے ملک کے اندر حملہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے جریدے نے حملے کے بارے میں بریفنگ سے واقف ایک شخص کا بھی حوالہ دیا جنہوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ حملے کی منصوبہ بندی احتیاط کے ساتھ کی گئی.
اطالوی وزیر خارجہ انتونیو تاجانی کے مطابق امریکہ نے جی سیون کے وزرائے خارجہ کو بتایا کہ اسے اسرائیل نے ایران پر حملے کے بارے میں ”آخری لمحات“ میں اطلاع دی گئی تاجانی نے کیپری میں صحافیوں کو بتایا کہ امریکہ نے یہ معلومات صبح کے ایک سیشن میں فراہم کیں جسے حملے سے نمٹنے کے لیے آخری لمحات میں تبدیل کر دیا گیا تھاانہوں نے یہ بھی کہا کہ ایران میں رہنے والے اطالوی باشندے بغیر کسی پریشانی کے ہیں .
برطانیہ کے وزیر اعظم رشی سونک نے ایران پر اسرائیل کی جانب سے جوابی حملے کی اطلاعات کے بعد امید ظاہر کی ہے کہ مشرقِ وسطیٰ کے حالات سے نمٹنے کے لیے صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا جائے گا انہوں نے ایک تقریب سے خطاب میں کہا کہ ہم اتحادیوں کے ساتھ مل کر تفصیلات کی تصدیق کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں آپ جانتے ہیں کہ ہم نے ہفتے کے روز اسرائیل کے خلاف ایران کے لاپروا اور خطرناک میزائل حملے کی مذمت کی ہے اور اسرائیل کو اپنے دفاع کا مکمل حق حاصل ہے لیکن جیسا کہ میں نے گذشتہ ہفتے وزیر اعظم نتن یاہو سے بات کرتے ہوئے کہا تھا اور عام طور پر کشیدگی کسی کے مفاد میں نہیں ہے ہم جو دیکھنا چاہتے ہیں وہ یہ ہے کہ پورے خطے میں پرامن ماحول قائم رہے.
چین نے کہا ہے کہ وہ مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کو کم کرنے کے لیے تعمیری کردار ادا کرتا رہے گا چینی وزارت خارجہ کی ترجمان لین جیان کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ایرانی ذرائع ابلاغ میں آنے والی خبروں کے مطابق ایرانی شہر اصفہان کے قریب دھماکوں کی آوازیں سنی گئی تھیں اور امریکی میڈیا نے امریکی حکام کے حوالے سے رپورٹ کیا تھا کہ اسرائیل نے اپنے روایتی حریف ایران پر جوابی حملے کیے ہیں ترجمان کا کہنا تھا کہ چین کشیدگی کو مزید بڑھانے والے کسی بھی اقدام کی مخالفت کرتا ہے اور اس میں کمی کے لیے تعمیری کردار ادا کرتا رہے گا.