وائٹ ہاﺅس کے ساتھ افطار کرنا ناقابل قبول ہو گا جو غزہ میں فلسطینی عوام کو قتل کرنے کے اسرائیلی حکومت کے اقدامات کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہیں.کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز
واشنگٹن(انٹرنیشنل ڈیسک) مسلم کمیونٹی کے امریکی راہنماﺅں کی جانب سے بائیکاٹ کے اعلان کے بعد وائٹ ہاﺅس میں ہونے والا افطار ڈنر منسوخ کردیا گیا ہے کونسل آن امریکن-اسلامک ریلیشنز کے ڈپٹی ڈائریکٹر ایڈورڈ احمد مچل نے بتایا کہ تقریب اس لیے منسوخ کی گئی کیونکہ لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا، بائیکاٹ کی فہرست میں وہ لوگ بھی شامل تھے جنہوں نے ابتدائی طور پر رضامندی ظاہر کی تھی.
انہوں نے” الجزیرہ“ کو بتایا کہ امریکی مسلم کمیونٹی نے واضح کر دیا تھا کہ ہمارے لیے وائٹ ہاﺅس کے ساتھ افطار کرنا ناقابل قبول ہو گا جو غزہ میں فلسطینی عوام کو قتل کرنے کے اسرائیلی حکومت کے اقدامات کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہیں. ناقدین نے خبردار کیا ہے کہ مسلم راہنماﺅں میں غم و غصہ نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں بائیڈن کے انتخابی امکانات کے لیے ممکنہ طور پر خطرہ بن سکتا ہے قطری نشریاتی ادارے” الجزیرہ“ کی رپورٹ کے مطابق نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر وائٹ ہاﺅس ذرائع نے مسلم راہنماﺅں کی جانب سے افطار ڈنر کے بائیکاٹ کے بعد وائٹ ہاو¿س نے تقریب منسوخ کرنے کی تصدیق کی ہے.
یاد رہے کہ یکم اپریل کو شائع امریکی نشریاتی ادارے” سی این این“ کی رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاﺅس نے مسلم کمیونٹی کے لیے افطار ڈنر کے لیے امریکی مسلم راہنماﺅں کو دعوت نامے جاری کیے تھے فلوریڈا میں مقیم ایک مسلم ایڈووکیسی گروپ ایمگیج نے کہا کہ انہیں اور دیگر مسلم امریکی نمائندوں کو صدر، نائب صدر اور ٹیم کے سینئر ارکان کے ساتھ ملاقات کی دعوت موصول ہوئی تھی لیکن ہم نے شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے.
کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز میں گورنمنٹ افیئر ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر رابرٹ میکاﺅنے بتایا کہ کئی امریکی مسلم تنظیمیں اپنی طرف سے بائیڈن انتظامیہ کی پالیسیوں کے خلاف احتجاج کے لیے وائٹ ہاﺅس کے ارد گرد افطار ڈنر کا اہتمام کر رہی ہیں رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ مسلم رہنماو¿ں کی جانب سے افطار ڈنر کے بائیکاٹ کے بعد اب صرف کچھ مسلم رہنما جو بائیڈن سے ملاقات کریں گے.
وائٹ ہاﺅس کی ترجمان کرائن جین پیئر نے تصدیق کی کہ بائیڈن اور ان کی نائب صدر کملا ہیرس مسلم کمیونٹی راہنماﺅں سے ملاقات کریں گے جب ان سے مسلم کمیونٹی کی جانب سے افطار میں یہ شرکت نہ کرنے کی وجہ پوچھی گئی تو جین پیئر نے کہا کہ مسلم کمیونٹی نے افطار ڈنر کے بجائے ملاقات کی درخواست کی تھی کئی مسلم امریکی کارکنوں نے شکوک و شبہات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک اور بے معنی ملاقات صرف تصاویر کے لیے ہو گی، مسلم کمیونٹی گزشتہ 6 ماہ سے اپنا موقف پہلے ہی واضح کر چکی ہے.
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اگر بائیڈن واقعی مسلم امریکی کمیونٹی پرواہ کرتے ہیں تو وہ اسرائیل کی حمایت جاری رکھے بغیر ان کے خدشات کو دور کرے واضح رہے کہ پچھلے سال وائٹ ہاﺅس نے افطار ڈنر کی میزبانی نہ کرنے کا انتخاب کیا لیکن عید کے استقبالیہ کے لیے تقریباً 350 مہمانوں کو خوش آمدید کہا اس سال رمضان غزہ میں جاری تنازعے کے ساتھ موافق ہے جس کے نتیجے میں گزشتہ چھ ماہ میں 30ہزار سے زیادہ ہلاکتیں رپورٹ ہوئی ہیں پچھلے سال وائٹ ہاﺅس نے افطار ڈنر کی میزبانی نہیں کی تھی لیکن عید کے استقبال کے لیے تقریباً 350 مہمانوں کو مدعو کیا تھا، البتہ اس سال رمضان غزہ میں جاری تنازعات کے درمیان آیا ہے.