غزہ میں فوری جنگ بندی : اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں نئی قرارداد پر آج ووٹنگ ہو گی

نتین یاہو کا واشنگٹن کی حمایت کے بغیر بھی رفح پر زمینی حملہ جاری رکھنے کا عزم‘تازہ حملوں میں72فلسطینی شہید

نیویارک(انٹرنیشنل ڈیسک ) غزہ میں فوری جنگ بندی سے متعلق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں نئی قرارداد کے مسودے پر ووٹنگ ہو گی ‘ روس اور چین نے امریکہ کی جانب سے پیش کردہ پہلے قراراد کو ویٹو کر دیا تھا سات اکتوبر 2023 کے حملوں کے بعد سے اس معاملے پر سلامتی کونسل منقسم ہے اور اس نے آٹھ میں سے صرف دو قراردادوں کی منظوری دی ہے اور وہ دونوں بنیادی طور پر تباہ شدہ غزہ کی پٹی کو انسانی امداد کی فراہمی سے متعلق تھیں.
سلامتی کونسل کے مستقل رکن اور اسرائیل کے اہم حامی امریکہ نے حماس کے حملوں کے بعد اس موقف کی واضح حمایت کی تھی کہ اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے لیکن غزہ میں انسانی بحران کے شدت اختیار کرنے کے ساتھ ہی امریکہ نے فلسطینی تنظیم حماس کے خلاف جارحیت کی وجہ سے اسرائیل کی حمایت میں کمی کی ہے. غزہ پر اسرائیل کی حالیہ جارحیت کا آغاز سات اکتوبر 2023 سے ہوا تھا جب حماس کے اسرائیل پر حملے کے نتیجے میں 1160 لوگ مارے گئے تھے غزہ میں وزارت صحت نے اموات کی مجموعی تعداد22ہزار632 بتائی ہے، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے وزارت نے کہا کہ علی الصبح 72 افراد جان سے گئے جن میں کم از کم 26 افراد جنوبی شہر رفح میں پانچ گھروں پر فضائی حملوں کے نتیجے میں جان سے گئے.
گذشتہ جمعے کو سلامتی کونسل نے امریکہ کی جانب سے پیش کیے گئے ایک مسودے پر ووٹ دیا تھا جس میں قیدیوں کی رہائی سے مشروط فوری فائر بندی کا مطالبہ کیا گیا تھا چین اور روس نے قرارداد کو ویٹو کر دیا اور اس پر اس لیے تنقید کی تھی کہ اس میں واضح طور پر اسرائیل سے اپنی جارحیت بند کرنے کا مطالبہ نہیں کیا گیا تھا عالمی نشریاتی ادارے کے مطابق نئے متن میں مسلمانوں کے مقدس مہینے رمضان کے لیے فوری فائر بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے جس سے مستقل اور پائیدار فائر بندی کی راہ ہموار ہو گی اس میں تمام قیدیوں کی فوری اور غیر مشروط رہائی کے ساتھ ساتھ بڑے پیمانے پر انسانی امداد کی فراہمی میں حائل تمام رکاوٹیں ختم کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے.
نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ادارے سے بات کرنے والے سفارتکاروں کے مطابق یہ متن سلامتی کونسل کے غیر مستقل ارکان کی جانب سے پیش کیا جا رہا ہے جنہوں نے ویٹو سے بچنے کے لیے ہفتے کے آخر پر امریکہ کے ساتھ مل کر کام کیا ایک سفارت کار نے بتایا کہ ہمیں امید ہے کہ یہ قرارداد منظور کر لی جائے گی اور امریکہ اس کے خلاف ووٹ نہیں دے گا واشنگٹن کے سرکاری دورے پر روانگی سے قبل اسرائیل کے وزیر دفاع یواو گیلنٹ نے کہا کہ ان کی توجہ اپنی فوجی برتری برقرار رکھنے اور گولہ بارود حاصل کرنے کی صلاحیت پر مرکوز ہوگی وہ پینٹاگون کے سربراہ لائیڈ آسٹن اور دیگر سینئر امریکی حکام سے بھی ملاقات کریں گے.
اسرائیل اور امریکہ کے درمیان کشیدگی کا ایک اہم سبب رفح کا مستقبل ہے جہاں جارحیت کے آغاز سے اب تک تقریباً 15 لاکھ فلسطینی پناہ لے چکے ہیں امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے کہا ہے کہ حماس سے نمٹنے کے لیے رفح میں ایک بڑے زمینی آپریشن کی ضرورت نہیں ہے لیکن اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نتن یاہو، جو مذہبی اور انتہائی قوم پرست جماعتوں پر مشتمل اتحاد کی قیادت کر رہے ہیںنے واشنگٹن کی حمایت کے بغیر بھی رفح پر حملہ جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا ہے.
رفح میں ایک بے گھر 10 سالہ بچی نے اپنا گھر کھونے کے درد اور غیر یقینی صورتحال پر افسوس کا اظہار کیا راما نے عارضی کیمپ جو اب اس کا گھر ہے میں بتایا کہ مجھے بھی ایک چھوٹی بچی کی حیثیت سے دنیا کے کسی بھی دوسرے حصے کی طرح ایک محفوظ جگہ پر رہنے کا حق حاصل ہے میں بحفاظت سکول جاتی تھی لیکن اب بم دھماکوں کی وجہ سے ہم سکول نہیں جاتے اور جب میں اپنے گھر سے باہر جاتی ہوں تو مجھے بہت ڈر لگتا ہے.
ایک باخبر ذرائع نے نشریاتی ادارے کو بتایا کہ قیدیوں کی رہائی کے بدلے فائر بندی کے حصول کے لیے قطر میں مذاکرات جاری ہیں تاہم مذاکرات میں شامل اسرائیلی اور امریکی خفیہ ایجنسیوں کے سربراہان اب مشاورت کے لیے خلیجی امارات سے روانہ ہوگئے ہیں حماس کا یہ موقف ایک اہم نکتہ رہا ہے کہ عارضی فائر بندی کے نتیجے میں غزہ سے اسرائیل کا مستقل انخلا ہونا چاہیے، جسے اسرائیل نے مسترد کر دیا ہے فلسطینیوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے نے اتوار کو کہا ہے کہ اسرائیل نے اسے شمالی غزہ میں امداد کی فراہمی سے یقینی طور پر روک دیا ہے، جہاں قحط کا خطرہ سب سے زیادہ ہے.
ایجنسی کے سربراہ فلپ لازارینی نے ایکس پر بتایا کہ ہمارے سامنے پیش آنے والے سانحے کے باوجود، اسرائیلی حکام نے اقوام متحدہ کو مطلع کیا ہے کہ وہ اب شمال میں کھانے پینے کے سامان کے قافلوں کی منظوری نہیں دیں گے یہ ناقابل قبول اور انسان کے پیدا کردہ قحط کے دوران زندگی بچانے والی امداد میں جان بوجھ کر رکاوٹ ہے اسرائیل نے لازارینی کے بیان پر فوری طور پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا گذشتہ ہفتے اقوام متحدہ کی حمایت یافتہ فوڈ سکیورٹی کے جائزے میں متنبہ کیا گیا تھا کہ اگر فوری مداخلت نہ کی گئی تو مئی تک غزہ کے شمالی حصے میں قحط پڑنے کا خدشہ ہے.
اقوام متحدہ کے انسانی رابطہ دفتر کے سربراہ مارٹن گریفتھس نے ایکس پر کہا کہ یو این آر ڈبلیو اے غزہ میں انسانی ہمدردی کی کارروائیوں کا دھڑکتا ہوا دل ہے انہوں نے کہا کہ شمال کی طرف اس کے غذائی قافلوں کو روکنے کا فیصلہ ہزاروں لوگوں کو صرف قحط کے قریب لے جائے گا اسے منسوخ کیا جانا چاہیے اتوار کو اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیریش نے غزہ کی بدترین جارحیت میں 24 لاکھ افراد کے مسلسل ڈراﺅنا خواب کو ختم کرنے پر زور دیا اسرائیل نے یو این آر ڈبلیو اے کے عملے کے ارکان پر سات اکتوبر کے حملے میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا ہے اور ایجنسی کو حماس کے لیے ڈھال قرار دیا ہے.
یو این آر ڈبلیو اے کی ڈائریکٹر کمیونیکیشن جولیٹ ٹوما کہا کہ اسرائیلی حکام نے اقوام متحدہ کی اس درخواست کو بھی مسترد کر دیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ شمالی غزہ کے الشفا ہسپتال، جہاں تقریبا ایک ہفتے سے لڑائی جاری ہے، میں ایک ٹیم بھیجی جائے تاکہ زخمیوں کو وہاں سے نکالا جا سکے.