تل ابیب : (انٹرنیشنل ویب ڈیسک ) اسرائیلی وزیر اعظم نے اپنے مستقل اتحادی امریکہ کو باور کرا دیا ہے کہ اگر امریکہ کیلئے رفح پر حملے کے لیے پہلے پانچ ماہ جیسی مدد اور حمایت جاری رکھنا ممکن نہ بھی رہا تو اسرائیل یہ حملہ اکیلے ہی کامیاب بنانے کی کوشش کرے گا۔
عرب میڈیا کے مطابق یہ بات ایک بیان میں کہی گئی ہے جو نیتن یاہو کے دفتر نے جاری کیا ہے، بیان وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کے ساتھ حال ہی میں ہونیوالی ملاقات کے بعد سامنے آیا ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے مطابق اسرائیل رفح پر ہر قیمت حملہ کرنے کے لیے واضح ہے۔
واضح رہے رفح میں اس وقت غزہ کی نصف سے زیادہ آبادی نے نقل مکانی کر کے پناہ لے رکھی ہے، اس انتہائی گنجان آبادی پر حملہ اسرائیلی جنگی منصوبے کا اہم حصہ ہے مگر امریکہ جس نے گزشتہ پانچ ماہ کے دوران اسرائیل کی بھر پور مدد کی ہے اب جزوی اختلاف کا شکار ہے۔
نیتن یاہو اسی پس منظر میں کہا ہے اب کی بار امریکی امدد اور حمایت نہ بھی ملی تو اسرائیل یہ حملہ ضرور کرے گاکیونکہ اسرائیل سمجھتا ہے کہ رفح پر حملے کے بغیر حماس کو شکست دینے کی کوئی صورت ہی ممکن نہیں ہے۔
جاری کردہ بیان میں نتین یاہو کا کہنا ہے کہ انہوں نے انٹونی بلنکن کو یہ باور کرا دیا ہے اب ہم امریکہ کے بغیر اکیلے بھی حماس کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔
ادھر روس اور چین نے غزہ سے متعلق امریکا کی پیش کردہ سلامتی کونسل قرارداد کو منافقانہ قرار دے کر ویٹو کردیا ، ان ممالک نے کہا ہے کہ قرارداد میں فوری اور طویل جنگ بندی کی بات نہیں کی گئی، بلکہ اس قرارداد میں اسرائیل کو رفح پر حملے کی اجازت دی گئی ہے۔
واضح رہے کہ فلسطین کے محصور علاقے غزہ میں اسرائیلی حملوں میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 32 ہزار سے تجاوز کرگئی ہے اور 74 ہزار سے زائد زخمی ہیں۔
اسرائیلی حملوں میں شہید ہونے والوں میں 13 ہزار سے زائد بچے بھی شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کے مطابق 15 لاکھ نفوس پر مشتمل رفح کی آبادی پر اس وقت جنگ مسلط کرنا ایک نئی انسانی تباہی کا خطرہ بنے گا، کیونکہ رفح میں قیام کرنے والے پناہ گزینوں کے پاس جانے کے لیے کوئی دوسری جگہ نہیں ہے۔