ممبئی: (انٹرنیشنل ڈیسک) بھارتی کسانوں نے احتجاجی مظاہرے تیز کرنے کا منصوبہ تیار کر لیا۔ کسانوں نے 10 مارچ کو ملک بھر کی ریلوے لائنوں کو چار گھنٹے کیلئے بلاک کرنے کا اعلان کر دیا، بسوں اور ٹرینوں کے ذریعے بدھ کے روز دارالحکومت میں داخل ہونے کا پلان بھی تیار کیا گیا، کسانوں نے سرحدی مقامات پر اپنی تعداد بڑھانا شروع کردی، ٹریکٹر کھڑے کرکے سڑکیں بند کردیں۔
کسان رہنما رمن دیپ سنگھ مان نے بتایا کہ کیرالہ سے لیکر مدھیہ پردیش تک کی ریاستوں کے کسان مارچ میں شامل ہوں گے، پنجاب اور ہریانہ کے کسان موجودہ احتجاجی مقامات پر احتجاج جاری رکھیں گے، ہزاروں کسان تقریباً 3,000 ٹریکٹروں کے ساتھ تین سرحدوں پر پھنس گئے ہیں۔
رمن دیپ سنگھ مان نے مزید بتایا کہ ہزاروں کسانوں نے گزشتہ ماہ ’’دہلی چلو‘‘ مارچ شروع کیا تھا، سکیورٹی فورسز نے دارالحکومت سے تقریباً 200 کلومیٹر دور کسانوں کو روک دیا، سکیورٹی فورسز کی جانب سے آنسو گیس اور واٹر کینن کا بے دریغ استعمال کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ کسانوں اور سیکورٹی فورسز کے درمیان جھڑپیں ہوئیں اور لاٹھی چارج بھی کیا گیا، کسان مطالبات کی منظوری تک احتجاج جاری رکھیں گے، حکومت ہر سال 20 سے زائد فصلوں کی امدادی قیمتوں کا اعلان کرتی ہے، لیکن ریاستی ادارے امدادی سطح پر صرف چاول اور گندم خریدتے ہیں۔
کسان رہنما نے مزید کہا کہ ان دو فصلوں کو کاشت کرنے والے صرف چھ فیصد کسانوں کو فائدہ ہوتا ہے۔