عالم اسلام طاقت کا استعمال کرتے ہوئے اسرائیلی حکومت کو بین الاقوامی نظام میں تنہا کرنے اور مسلم ممالک کے درمیان اتحاد کے لیے کوششوں کو تیزکرئے.آئیوری کوسٹ میں منعقدہ او آئی سی کی پارلیمانی یونین سے خطاب
استبول(انٹرنیشنل ڈیسک ) ترک پارلیمنٹ کے اسپیکر نعمان قرطلمس نے عالم اسلام سے مطالبہ کیا کہ وہ قبضے اور نسل کشی کے خلاف جدوجہد میں فلسطین کے ساتھ کھڑے ہوں آئیوری کوسٹ میں منعقدہ او آئی سی کے رکن ممالک کی پارلیمانی یونین (پی یو آئی سی) کی 18 ویں کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے قرطلمس نے کہا کہ میں اس بات کا اظہار کرنا چاہوں گا کہ اسلامی دنیا کو آنے والے وقت میں فلسطین کے لیے شدید جدوجہد کے لیے تیار رہنا چاہیے.
ترک نشریاتی ادارے کے مطابق انہوں نے کہا کہ مسئلہ فلسطین کو عالم اسلام کا نمبر ایک مسئلہ اور انسانیت کا سب سے بنیادی مسئلہ ہونا چاہیے خاص طور پر 7 اکتوبر کے بعد جب اسرائیل ایک ایسا قتل عام جاری رکھے ہوئے ہے جس کی تاریخ انسانی میں کبھی نہیں دیکھی گئی اور بدقسمتی سے جب ہم یہاں بات کر رہے ہیں غزہ میں حملوں کا تسلسل جاری ہے جس میں ہمارے درجنوں بہن بھائی شہید ہو رہے ہیں.
انہوں نے کہا کہ عالم اسلام کو چاہیے کہ وہ طاقت کا استعمال کرتے ہوئے اسرائیلی حکومت کو بین الاقوامی نظام میں تنہا کرنے اور مسلم ممالک کے درمیان اتحاد کے حصول کے لیے فلسطینی کاز کے لیے جدوجہد کو تیز کرے انہوں نے کہا کہ ہمارے سیاسی اختلافات ہو سکتے ہیں‘ ہم کچھ معاملات پر اختلاف کر سکتے ہیں لیکن ہمارے اس مسلے پرہمارا موقف ایک ہونا چاہیے ہمیں اتحاد میں رہنے اور مسلم کمیونٹیز سے تعلق رکھنے والے بنیادی مسائل پر اپنی صفوں اتحاد پیدا کرنے کی ضرورت ہے.
ادھراقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے چیف وولکر ترک نے کہا ہے کہ غزہ میں جاری اسرائیل حماس جنگ کی وجہ سے پورے خطے میں بہت خوفناک لہر آئی ہوئی ہے انہوں نے اقوام متحدہ کی ہیومن رائٹس کونسل کی بریفنگ کے موقع پر کہا کہ بارود کی شکل اختیار کی ہوئی اس جنگ سے مجھے گہری تشویش ہے یہ وہ بارود ہے جو کسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے اور یہ مشرق وسطیٰ اور اس سے باہر ممالک کے لیے بھی بہت سے خطرات لائے گا.
وولکر ترک نے کہا کہ بار بار کی ایمرجنسیوں اور جگہ جگہ کے ہنگامی حالات کا اس طرح وقوع پذیر ہونا ایک بڑے اور حقیقی تصادم کی طرف لے جا سکتا ہے لبنانی ملیشیا حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی بھی ہمارے لئے انتہائی پریشان کن ہے. انسانی حقوق کمیشن کے ہائی کمشنر نے کہا کہ اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں اب تک لبنان میں 200 ہلاکتیں ہو چکی ہیں جبکہ 90 ہزار شہری بے گھر ہو چکے ہیں اسی طرح علاج معالجے سے متعلق سہولیات اور ہسپتالوں کو بھی ان حملوں کے باعث بہت نقصان پہنچ چکا ہے‘انہوں نے کہا کہ ان حملوں کے دوارن طبی عملے کی ہلاکتوں کے علاوہ عورتوں اور بچوں کی ہلاکتوں کے بارے میں بھی تحقیقات کرائی جانے کی ضرورت ہے نیز اس جنگ کے پھیلاﺅکو روکنے کے لئے ہر ممکن کوششیں کی جانی چاہیے.