میں ہنومان ہوں اور میں اپنے بہن بھائیوں کی پوجا کرتا ہوں، آننت امبانی

نئی دہلی (این این آئی )بھارت سے تعلق رکھنے والے ریلائنس گروپ کے چیئرمین مکیش امبانی کے چھوٹے بیٹے آننت امبانی نے کہا ہے کہ میں ہنومان ہوں اور میں اپنے بہن بھائیوں کی پوجا کرتا ہوں، ۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اس انٹرویو میں آننت امبانی کا بتانا ہے کہ وہ مذہب سے بہت قریب ہیں، ان کی والدہ، دادی اور نانی بھی مذہبی شخصیات ہیں۔آننت کا کہنا تھا کہ انہیں سیاست میں کوئی دلچسپی نہیں ہے مگر نیوز اور میڈیا پر خوب نظر رکھتے ہیں۔

آننت میڈیا کو اپنے بنائے گئے جنگلوں، وسیع و عریض جانوروں کے ریسکیو سینٹرز اور اسپتالوں کا دورہ کرواتے رہے۔اپنی شادی سے متعلق بات کرتے ہوئے آننت امبانی کا کہنا تھا کہ ان کی پری ویڈنگ سرمنی پر آنے والے سب ہی مہمانوں کو جنگل سفاری کی سیر نہیں کروائی جائے گی۔آننت امبانی کے مطابق اِن کے یہ جنگل گھومنے پھرنے کی غرض سے کبھی استعمال نہیں ہوئے، ان جنگلوں کا مقصد جانوروں سے متعلق تعلیم حاصل کرنا اور ریسرچ کو آسان بنانا ہے۔آننت امبانی کا شادی سے متعلق بات کرتے ہوئے مزید کہنا تھا کہ وہ نروس نہیں ہیں، شادی تو ابھی جولائی میں ہوگی، انہیں اپنی شادی کی تقریبات کو بس انجوائے کرنا ہے، وہ بس سب سے دعائوں کی اپیل کرتے ہیں۔

ان کا اپنی ہونے والی ہمسفر سے متعلق کہنا تھا کہ انہوں نے جب رادھیکا کو پہلے دن دیکھا تھا انہوں نے اسی دن سوچ لیا تھا کہ ان سے شادی کریں گے، وہ اپنی بات سے نہیں پھریں گے، وہ شادی کریں گے، ان کی زندگی میں اب کوئی ریورس گیئر نہیں ہے۔انہوں نے خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ رام نگر میں اپنی ہونے والی اہلیہ رادھیکا کے ساتھ ڈیٹ پر آنا چاہتے ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ رادھیکا میرے خوابوں کی شہزادی ہے اور میں خوش قسمت ہوں کہ مجھے رادھیکا ملی ہے۔

صحافی نے آننت سے سوال کیا کہ آپ ہمیشہ اپنے بہن بھائی کی بات کرتے ہیں مگر پورے ملک نے دیکھا کہ جب گزشتہ پیڑھی سے اس پیڑھی میں دولت منتقل ہو رہی تھی تو امبانی فیملی میں لڑائی جھگڑے ہوئے، کیا آپ کو یہ دولت کی منتقلی کی فکر ستاتی ہے؟اس پر جواب دیتے ہوئے آننت امبانی کا کہنا تھا کہ انہیں ایسی کوئی فکر نہیں ستاتی، میرا بھائی میرے لیے رام ہے اور میری بہن نے ہمیشہ ماتا بن کر میری مدد کی ہے، ہم بہن بھائیوں میں کوئی مقابلہ نہیں ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم ایسا نہ بھی سوچیں تو لوگ باتیں کر کے ذہن میں مقابلہ یا ایک دوسرے کے لیے نفرت پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں مگر ہم ایسی باتوں پر دھیان نہیں دیتے نہ ایسے تبصرے سنتے ہیں۔