بیوٹی پروڈکٹس کی بڑھتی ہوئی مانگ گدھوں کی نسل کیلئے خطرہ بن گئی

دبئی(این این آئی)بیوٹی پروڈکٹس کی بڑھتی ہوئی مانگ گدھوں کی نسل کے لیے خطرہ بن گئی ہے۔غیر ملکی میڈیا رپوٹ کے مطابق ماہرین کا کہناتھاکہ بیوٹی پروڈکٹس کی بڑھتی ہوئی مانگ افریقا میں گدھوں کی آبادی میں کمی کا باعث بن سکتی ہے۔رپورٹ کے مطابق کھال کے حصول کے لیے سالانہ 60 لاکھ گدھے ذبح کیے جاتے ہیں جن کو بیوٹی پروڈکٹس میں استعمال کیا جاتا ہے۔گدھے کی کھال سے بنی بیوٹی پروڈکٹس کی مقبولیت کے بعد چین میں گدھوں کی آبادی میں واضح فرق نظر آیا ہے،گدھوں کی فلاح کے لییکام کرنے والی ایک تنظیم کے مطابق 1996 سے 2009 تک گدھوں کی آبادی میں 76 فیصد کمی دیکھی گئی۔افریقا میں ایک عرصے تک گدھوں کی تعداد سب سے زیادہ تھی لیکن ماہرین نے خبردار کیا ہیکہ ان کی نسل کو شدید خطرات لاحق ہیں۔

محققین کا کہنا تھاکہ جانوروں کو ان کی کھالوں کے لیے قتل کرنا نہ صرف انتہائی ظالمانہ ہے بلکہ ان خواتین، بچوں اور معاشرے کو بھی نقصان پہنچاتا ہے جو جانوروں پر بہت زیادہ انحصار کرتے ہیں۔رپورٹ کے مطابق بیوٹی انڈسٹری کو 2027 تک 60 لاکھ سے زائدگدھے کی کھالوں کی ضرورت ہوگی جب کہ افریقا میں تقریبا ایک کروڑ 10 لاکھ گدھے موجود ہیں، یوں افریقا میں گدھوں کی نسل کی بقا کی لاحق خطرات واضح نظر آرہے ہیں۔گدھوں کی تجارت کے تباہ کن اثرات کی وجہ سے افریقی ممالک کینیا، نائیجیریا اور تنزانیہ جیسے ممالک نے گدھوں کو ذبح کرنا غیرقانونی قرار دے دیا ہے۔

ماہرین نے خدشہ ظاہر کیاکہ اگر گدھوں کا استحصال اسی شرح سے جاری رہا تو مزید تین سے چھ سالوں میں گدھے افریقا میں معدومیت کے خطرے سے دوچار نسل کے طور پر گینڈے اور ہاتھیوں کے ساتھ شامل ہوسکتے ہیں۔آئندہ اتوار کو افریقی یونین کے سربراہان مملکت گدھے کو ذبح کرنے پر پابندی عائد کرنے کے بارے میں غور کریں گے۔محققین نے کہا یکہ یہ براعظم افریقا میں گدھے کے تحفظ کا اب تک کا سب سے اہم اقدام ہوگا۔