بائیڈن کا نیتن یاہوسے رابطہ، رفح کے شہریوں کوتحفظ فراہم کرنے پرزور

واشنگٹن: (انٹرنیشنل ویب ڈیسک ) غزہ پر جنگ کے حوالے سے امریکا اور اسرائیل کے درمیان تناؤ اور قیدیوں کے حوالے سے حماس کیساتھ معاہدے کے التواء کے بعد امریکی صدر جو بائیڈن نے ایک ہفتے میں دوسری بار اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو سے فون پررابطہ کیا ہے۔ عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے امریکی صدر جو بائیڈن کے ساتھ فون پر غزہ کی پٹی پر جنگ کے بارے میں تبادلہ خیال کیا، 40 منٹ کی فون پر بات چیت کے دوران نیتن یاہو اور بائیڈن نے اسرائیل کے رفح پر حملے کے منصوبے اور غزہ کی پٹی میں انسانی امداد کے داخلے کو بڑھانے کے امریکی مطالبے کے معاملے پرگفتگو کی۔

اسرائیلی اخبار کی گزشتہ روزکی رپورٹ کے مطابق یہ کال نیتن یاہو اور سی آئی اے کے ڈائریکٹر ولیم برنز کے درمیان اسرائیل میں ہونے والی بات چیت کے بعد سامنے آئی ہے۔

رفح کی صورتحال

اسرائیلی اخبار نے نیتن یاہو کے دفتر کے ایک اہلکار کے حوالے سے بتایا ہے کہ کال کے دوران قیدیوں کے معاملے، رفح کی صورتحال اور حماس کے خلاف جنگ کے اگلے مرحلے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

امریکی صدر نے اتوار کے روز اسرائیلی وزیر اعظم کو ایک کال میں جنوبی غزہ کی پٹی میں رفح میں فوجی آپریشن کرنے سے پہلے بے گھر ہونے والوں کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے ایک قابل اعتماد اور “قابل عمل” پلان کی ضرورت پر زور دیا تھا۔ وائٹ ہاؤس نے ایک بیان میں کہا کہ بائیڈن اور نیتن یاہو نے فلسطینی شہریوں کے لیے انسانی امداد کے حجم کو بڑھانے کی خاطر فوری اقدامات پر زور دیا۔

دوسری جانب ذرائع نےکہا ہے کہ حماس نے اسرائیل کی طرف سے حراست میں لیے گئے تمام قیدیوں کے بدلے 1500 قیدیوں کی رہائی کی پیشکش کو مسترد کر دیا ہے۔

حماس کی جانب سے اسرائیلی پیشکش مسترد

عرب میڈیا کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ حماس نے تین ماہ کی جنگ بندی اور غزہ سے اپنے رہنماؤں کے انخلاء کی اسرائیلی پیشکش کو مسترد کر دیا۔ قابل ذکر ہے کہ قیدیوں کے تبادلے کا آخری معاہدہ گزشتہ نومبر کے اواخر میں ہوا تھا جس کے بعد 7 اکتوبر کو حماس کے زیر حراست 105 اسرائیلی قیدیوں کو رہا کیا گیا تھ، ان کے بدلے تقریباً 300 فلسطینی قیدیوں کی رہائی عمل میں لائی گئی تھی۔

130 اسرائیلی قیدی غزہ میں موجود ہیں جن میں سے 29 کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ اسرائیلی بمباری میں ہلاک ہو چکے ہیں۔ واضح رہے کہ 7 اکتوبر کے بعد سے غزہ اور اس سے ملحقہ علاقوں پر اسرائیلی فوج کی بمباری کے نتیجے میں شہید ہونے والوں کی تعداد 28 ہزار 663 ہوگئی ہے جس میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔