غزہ : (انٹرنیشنل ویب ڈیسک) داخلی طور پر بے گھر ہونے والے فلسطینیوں سے کچھا کھچ بھرے ہوئے رفح شہر پر اسرائیلی حملے کے اعلانات کے تناظر میں اسرائیل نے شہر پر بری، بحری اور فضائی حملے کیے ہیں۔ عرب میڈیا کے مطابق فلسطینی وزارت صحت نے آج (پیر) کے روز بتایا کہ اسرائیلی کارروائیوں میں کم سے کم 100 افراد شہید جبکہ 230 کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔
دوسری جانب مرکز اطلاعات فلسطین نے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر اطلاع دی ہے کہ مرنے والوں میں زیادہ تعداد بچوں اور خواتین کی ہے، جبکہ اسرائیل نے رفح کے مختلف علاقوں میں دو مساجد سمیت متعدد گھروں کو نشانہ بنایا ہے۔
اسرائیلی حملوں میں زخمی ہونے والے دسیوں زخمی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں، ادھر اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ رفح آپریشن میں حماس کے پاس یرغمال دو اسرائیلی قیدیوں کو بھی رہا کروا لیا گیا ہے جن کی صحت اچھی بتائی جاتی ہے، اوراب ہسپتال معائنے کے لیے منتقل کر دیا گیا ہے۔
رہا کروائے یرغمالیوں کی شناخت 70 سالہ لویس ہر اور 60 سالہ فرنانڈو مرمان کے طور پر کرائی گئی ہے۔ خبررساں ادارے کے مطابق اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ اس نے جنوبی غزہ پر ’متعدد فضائی حملے‘ کیے جو اب ’ختم ہوگئے‘ ہیں۔
خبررساں ادارے نے رفح کے شہریوں سے رابطہ کیا جس میں انہوں نے بتایا کہ شدید بمباری سے علاقے میں بہت خوف و ہراس پھیل گیا کیونکہ حملے شروع ہونے کے وقت بہت سے لوگ سو رہے تھے۔ رفح پر حملے سے قبل امدادی اداروں نے خبردار کیا تھا کہ ” یہ تباہ کن ہوگا” ، یہ اسرائیلی جارحیت سے تباہ ہونے والے علاقے میں آخری نسبتاً محفوظ جگہ ہے۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق امریکی صدر بائیڈن نے اتوار کو نیتن یاہو سے کہا تھا کہ ’اسرائیل کو رفح میں پناہ لینے والے تقریباً 10 لاکھ افراد کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے قابل اعتماد منصوبے کے بغیر وہاں فوجی آپریشن شروع نہیں کرنا چاہیئے۔
سات اکتوبر 2023 سے جاری جنگ کے دوران پہلے اسرائیل اور اس کی فوج نے ان فلسطینیوں کو شمالی وسطی غزہ سے بے گھر کرکے رفح کی طرف دھکیلا تھا۔ اب اسرائیل انہیں دوبارہ نقل مکانی پر مجبور کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔