واشنگٹن: (انٹرنیشنل ڈیسک) جنگی جنون میں مبتلا اسرائیل کو 17 اعشاریہ 6 بلین ڈالرز کی نئی فوجی امداد فراہم کرنے کیلئے امریکی ایوان نمائندگان میں قانونی مسورہ جمع کروا دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق حماس کیخلاف جنگ کیلئے اسرائیل کو نئی فوجی امداد فراہم کرنے کی قانون سازی کی درخواست گزشتہ روز امریکی ایوان نمائندگان میں پیش کی گئی جس کے بعد سپیکر مائیک جانسن نے اراکین کو خط لکھ دیا، جس میں کہا گیا کہ ہاؤس اپروپری ایشنز پینل کی طرف سے پیش کردہ نیا فنڈنگ بل اگلے ہفتے کسی وقت پورے ایوان کی ووٹنگ کیلئے پیش ہو سکتا ہے۔
ہاؤس اپروپری ایشن کمیٹی کے مطابق 17.6 بلین ڈالرز میں اسرائیل کے میزائل دفاعی نظام کو دوبارہ بھرنے، اضافی جدید ہتھیاروں کے نظام کا حصول اور توپ خانے و دیگر جنگی ساز و سامان کی تیاری میں مدد کیلئے فنڈز شامل ہوں گے، 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے حملے کے بعد اسرائیل کو فراہم کردہ امریکی ہتھیاروں کو دوبارہ بھرنے کیلئے بھی کچھ فنڈنگ استعمال کی جائے گی۔
اس سے قبل بھی ریپبلکن پارٹی کے اراکین نے اسرائیل کیلئے 14.3 بلین ڈالر کی فوجی امداد کی منظوری دی تھی لیکن اس شرط کے ساتھ کہ اس کی ادائیگی امریکی داخلی محصول سروس کیلئے پہلے سے ہی ہدف کردہ رقم کا ایک حصہ واپس لے کر کی جائے۔
ڈیموکریٹک کنٹرول والی سینیٹ نے اس شق کو مسترد کر دیا اور توقع ہے کہ وہ ایک قانون ساز پیکیج کی نقاب کشائی کرے گی جو اسرائیل کی مدد کے ساتھ ساتھ روس کیخلاف جنگ میں یوکرین کو مزید فوجی مدد فراہم کرے گا، اسی بل میں میکسیکو کے ساتھ جنوبی امریکی سرحد پر سکیورٹی کو مضبوط بنانے کی تجاویز بھی شامل ہونے کی توقع ہے۔ سینیٹ کے اکثریتی رہنما چک شومر نے اگلے ہفتے کثیر الجہتی بل پر بحث شروع کرنے کیلئے اقدامات کیے ہیں جس کیلئے پہلے پروسیجرل ووٹ بدھ کے دن سے آگے نہ جانے پر زور ڈالا گیا ہے، سپیکر جانسن نے بھی اپنے ساتھیوں کو لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ خطے میں اپنے قریبی ترین اتحادی اور اپنی افواج کی حمایت کرنے کی ضرورت اس سے زیادہ دباؤ میں کبھی نہیں رہی۔