واشنگٹن: (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکا کی جانب سے عراق اور شام میں موجود ایران کے حمایت یافتہ گروپوں کے ٹھکانوں پر حملے شروع کر دیئے گئے ہیں جس کے نتیجے میں بڑی تعداد میں ہلاکتوں کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
امریکی سینٹرل کمانڈ نے حملوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی فوج نے عراق اور شام میں ایران کی حمایت یافتہ ملیشیا اور ایرانی پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے زیر استعمال 85 سے زائد مقامات پر فضائی حملے کیے ہیں، جن میں کمانڈ اینڈ کنٹرول ہیڈ کوارٹر، انٹیلی جنس سنٹرز، راکٹ، میزائل، ڈرون اور گولہ بارود ذخیرہ کرنے کے مقامات اور دیگر اہداف کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
امریکی سینٹرل کمانڈ کے مطابق حملوں میں 125 جنگی ساز و سامان کا استعمال کیا گیا اور انہیں متعدد طیاروں کے ذریعے پہنچایا گیا جن میں امریکا سے اڑائے گئے طویل فاصلے تک مار کرنے والے بمبار طیارے شامل تھے، حملوں کا مقصد مشرق وسطیٰ میں ایران کے حمایت یا فتہ گروپوں کی طاقت کا خاتمہ ہے، شام نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ امریکی حملوں سے بڑی تعداد میں شہادتوں کا خدشہ ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے اردن اور شام کی سرحد پر ہونے والے ایک ڈرون حملے میں 3 امریکی فوجی ہلاک جبکہ 30 سے زائد زخمی ہوئے تھے جس کے بعد صدر جوبائیڈن اور دیگر اعلیٰ امریکی رہنما کئی دنوں سے خبر دار کر رہے تھے کہ امریکا ایران پر جوابی حملہ کرے گا اور ساتھ ہی انہوں نے واضح کیا تھا کہ یہ صرف ایک حملہ نہیں ہو گا بلکہ وقت کے ساتھ ساتھ ایک ٹائرڈ ریسپانس ہوگا۔