ریاض : (انٹرنیشنل ویب ڈیسک ) امریکہ کے اعلیٰ فوجی کمانڈر اور ‘سینٹ کام ‘کے سربراہ جنرل ایرک کوریلا نے خطے کی صورت حال غیر معمولی ہونے کے ماحول میں سعودی عرب کا دورہ کیا ہے جہاں انہوں نے سعودی آرمی چیف جنرل فیاض الرویلی سے ملاقات کی ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق سعودی وزارت دفاع کے بیان میں کہا گیا ہے دونوں مملکتوں کے اس اعلی سطح کے عسکری رابطے کے دوران دو طرفہ تعلقات ، معاہدات اور تعاون کے موضوعات پر تبادلہ خیال کیا ہے، مشرق وسطیٰ میں بڑھی ہوئی کشیدگی پر اظہار تشویش کیا گیا۔
اس موقع پر یہ تشویش بھی سامنے آئی کہ یہ کشیدگی پورے علاقے کو لپیٹ میں لے سکتی ہے، جیسا کہ غزہ کے علاوہ یمن، اردن عراق، شام، اسرائیل اور لبنان میں بھی جنگی کارروائیاں اور تصادم کے واقعات سامنے آئے ہیں جبکہ غزہ میں جنگ کے 114 دن ہو چکے ہیں اور یہ جنگ ابھی روکنے کے لیے اسرائیل تیار نہیں ہے۔
دریں اثنا اردن میں امریکی فوجی اڈے پر حملے میں تین امریکی فوجی ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے ہیں جس پر امریکہ نے بدلہ لینے کا بھی اعلان کیا ہے، اس تناظر میں جنرل کوریلا کا سعودی عرب پہنچنا کافی اہم ہے۔
گزشتہ روز سعودی عرب میں امریکہ اور سعودی حکام کی اہم ملاقات پچھلے ماہ فون پر ہونے والی گفتگو کے بعد ہوئی ہے، فون پر دونوں اعلیٰ ترین فوجی حکام کے درمیان مشرق وسطیٰ کی صورت حال کے علاوہ بحیرہ احمر میں حوثیوں کے حملے زیر بحث آئے تھے۔
ادھر پینٹاگون کی طرف سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ حوثی حملے بین الاقوامی اور تجارتی جہازوں کے لیے خطرہ بن چکے ہیں، 19 نومبر 2023 سے حوثیوں نے مجموعی طور پر 37 حملے کیے ہیں۔