واشنگٹن: (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا ہے کہ اردن میں امریکی فوجیوں پر ڈرون حملے کا جواب دینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ منگل کے روز وائٹ ہاؤس میں صحافیوں نے جب امریکی صدر جوبائیڈن سے پوچھا کہ کیا آپ نے اردن میں امریکی فوجی اڈے پر ڈرون حملے میں تین امریکی فوجیوں کی ہلاکت کے حوالے سے اپنے ردعمل کا فیصلہ کر لیا ہے؟، جس کے جواب نے امریکی صدر نے ہاں میں جواب دیا، تاہم انہوں نے اس موقع پر اپنے فیصلے کی تفصیل بتانے سے گریز کیا۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا ہے کہ طے کر لیا ہے کہ اردن میں امریکی فوجیوں پر حملے کا جواب کیسے اور کب دینا ہے، ہم مشرق وسطیٰ میں جنگ کا پھیلاؤ نہیں چاہتے، امریکا کو خطے میں وسیع جنگ کی ضرورت نہیں۔
قبل ازیں وائٹ ہاؤس میں امریکی فوجیوں کی ہلاکت کے ممکنہ ردعمل کے حوالے اجلاس ہوا جس میں مختلف ایرانی اہداف کو نشانہ بنانے کے حوالے سے امریکی صدر جوبائیڈن کو بریفنگ دی گئی، جوبائیڈن کی منظوری کے دو دن کے اندر ردعمل دیا جائے گا۔
دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ کا ماحول خطرناک ہوتا جا رہا ہے، امریکی ردعمل کثیرالجہتی کا ہو سکتا ہے، مراحل میں آ سکتا ہے یا وقت کے ساتھ ساتھ بھی جاری رہ سکتا ہے، علاقائی ملیشیا کی قیادت کو بھی نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔
امریکی حکام نے کہا ہے کہ اردن میں فوجی اڈے پر حملے میں امریکی فوجیوں کی ہلاکتوں کے بعد واشنگٹن کا رد عمل عراق اور شام میں ہونے والے حملوں کے رد عمل سے زیادہ سخت ہو سکتا ہے، صدر جوبائیڈن پر فیصلہ کن جواب دینے کیلئے دباؤ بڑھ رہا ہے تاکہ آئندہ کبھی ایسا نہ ہو۔
گزشتہ روز امریکی قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی کا کہنا تھا کہ اردن میں امریکی فوجی بیس پر ایک ڈرون حملہ ہوا تھا، ہمیں معلوم ہے کہ اس کے پیچھے ایران ہے، خطے میں جنگ کا پھیلاؤ نہیں چاہتے تاہم جواب اپنے شیڈول، وقت اور اپنے منتخب طریقے سے دیں گے۔