واشنگٹن: (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکا کے صدر جوبائیڈن نے کہا ہے کہ اردن میں 3 امریکی فوجیوں کی ہلاکت کا بدلہ لیا جائے گا۔ گزشتہ روز اردن میں موجود امریکی بیس پر ڈرون حملے کے نتیجے میں 3 امریکی فوجی ہلاک جبکہ 30 سے زائد زخمی ہو گئے تھے، حملے کی تصدیق کرتے ہوئے امریکی حکام کا کہنا تھا کہ ڈرون کے ذریعے شامی سرحد کے نزدیک اردن میں امریکی فوجی اڈے کو نشانہ بنایا گیا، حملہ عراق اور شام میں سرگرم ایرانی حمایت یافتہ عسکری گروپوں نے کیا۔
دوسری جانب وائٹ ہاؤس سے جاری بیان میں امریکی صدر جوبائیڈن نے حملے کی مذمت کی اور امریکی فوجیوں کی ہلاکت کی ذمہ داری ایران کے حمایت یافتہ عسکری گروپوں پر ڈالتے ہوئے کہا ہے کہ اس حملے کے ذمہ داروں کو کٹہرے میں لایا جائے گا۔
امریکا کے صدر بائیڈن نے مزید کہا ہے کہ اگرچہ ہم ابھی اس حملے سے متعلق حقائق جمع کر رہے ہیں اور ہم جانتے ہیں کہ یہ حملہ شام اور عراق میں سرگرم ایرانی حمایت یافتہ بنیاد پرست عسکریت پسند گروپوں نے کیا ہے۔
ادھر حماس کا کہنا ہے کہ فوجیوں کی ہلاکت سے ظاہر ہو رہا ہے کہ امریکا کی اسرائیل کی حمایت نے اسے مسلم دنیا سے ٹکراؤ کی راہ پر ڈال دیا ہے اور اگر غزہ کی جنگ جاری رہی تو یہ خطے میں دھماکے کی صورت اختیار کر سکتا ہے۔
واضح رہے کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ شروع ہونے کے بعد پہلی مرتبہ امریکی فوجی مشرق وسطیٰ میں ہلاک ہوئے ہیں، اس واقعے سے خطے میں کشیدگی مزید بڑھے گی اور ایران کو ملا کر ایک وسیع تنازعے کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔