غزہ جنگ : میکسیکو اور چلی کا بھی عالمی فوجداری عدالت سے رجوع

ہالینڈ: (انٹرنیشنل ویب ڈیسک) غزہ میں جاری حماس اسرائیل جنگ میں قصوروار کون ؟ میکسیکو اور چلی نےبھی عالمی فوجداری عدالت سے رجوع کرلیا ۔ میکسیکو اور چلی نے عالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی) سے مطالبہ کیا ہے کہ حماس اسرائیل جنگ میں ممکنہ جنگی جرائم کی تحقیقات کرائی جائیں ، اس حوالے سے میکسیکو کے وزیرِ خارجہ کا کہنا ہے کہ غزہ میں جاری تشدد، خاص طور پر سویلین اہداف پر تشویش ہے۔

انہوں نے کہا کہ 7 اکتوبر کے حماس کے حملے اور اس کے بعد جاری جنگ پر آئی سی سی سے رجوع کیا گیا ہے۔

اس ضمن میں چلی کے وزیرِ خارجہ نے کہا ہے کہ چلی غزہ میں ممکنہ جنگی جرائم کی تحقیقات کا حامی ہے، جنگی جرائم میں اسرائیلی یا فلسطینی جو بھی ملوث ہیں، اس کی تحقیقات کرائی جائیں۔

واضح رہے کہ عالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی) نے فلسطین میں ممکنہ جنگی جرائم کی تحقیقات 2021ء میں شروع کی تھیں۔

نومبر میں بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کے پراسیکیوٹر نے کہا تھا کہ تحقیقات کا دائرہ 7 اکتوبر کے حملے تک بڑھا دیا گیا ہے۔

اس سلسلے میں جنوبی افریقہ، بنگلا دیش، بولیویا، کوموروس اور جبوتی بھی تحقیقات کا مطالبہ کر چکے ہیں۔

اسرائیلی فورسز کی وحشیانہ جارحیت جاری

دوسری جانب اسرائیلی فورسز کی نہتے فلسطینیوں پر وحشیانہ جارحیت جاری ہے ، غزہ میں ایک روز میں 172 فلسطینی شہید جبکہ 326 زخمی ہوگئے، اسرائیل کا رفاہ کے محفوظ زون قرار دئیے گئے علاقے میں بھی ایک اور فضائی حملہ کیا گیا جس میں پناہ گزین بچوں سمیت 16 افراد شہید ہوگئے جبکہ غزہ میں مواصلات کا طویل ترین بریک ڈاؤن بھی ایک ہفتے سے جاری ہے۔

اس حوالے سے غزہ کی پٹی کی انتظامیہ نے اعداد و شمار جاری کیے ہیں، جس کے مطابق 104 روز کے دوران اسرائیلی فورسز نے غزہ میں 2 ہزار 58 بار فلسطینیوں کا قتل عام کیا، اسرائیلی حملوں کے باعث 31 ہزار 620 فلسطینی شہید اور لاپتہ ہوئے، 104 روز میں 24 ہزار 620 شہیدوں کی لاشیں ہسپتالوں میں لائی گئیں۔

غزہ انتظامیہ کے مطابق شہیدوں میں 10 ہزار 800 بچے اور 7 ہزار 250 خواتین شامل ہیں ، اسرائیلی حملوں میں 337 طبی عملہ، 45 فائر بریگیڈ عملہ اور 119 صحافی شہید ہو چکے ہیں، لاپتہ افراد کی تعداد 7 ہزار سے زائد ہے جن میں 70 فیصد بچے اور خواتین ہیں۔

غزہ انتظامیہ کے مطابق زخمیوں کی تعداد61 ہزار 830 ہے جبکہ 11ہزار زخمیوں کو بیرون ملک علاج کی سخت ضرورت ہے۔