پاک ایران کشیدگی سے حالات کس طرف جائیں گے ہمیں علم نہیں: جوبائیڈن

واشنگٹن: (انٹرنیشنل ڈیسک) پاکستان اور ایران کے درمیان کشیدگی کے معاملے پر امریکی صدر جوبائیڈن کا رد عمل بھی سامنے آ گیا ہے۔ وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے مختصر گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر جوبائیڈن نے پاکستان اور ایران کے درمیان ہونے والی جھڑپوں پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ ہونے والی کشیدگی سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایران کو خطے میں زیادہ پسند نہیں کیا جاتا۔

صدر جوبائیڈن نے مزید کہا میں نہیں جانتا کہ ایسے اقدامات حالات کو کسی جانب لے کر جائیں گے، کشیدگی کا جائزہ لے رہے ہیں، ہم جنوبی ایشیا میں کشیدگی میں اضافہ نہیں دیکھنا چاہتے، ایران اور پاکستان کا معاملہ کس موڑ کی طرف جاتا ہے اس پر ہم کام کر رہے ہیں۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا ہے کہ پاکستان کا ہمسائیوں کے ساتھ اچھے تعلقات کا بیان خوش آئند اور تعمیری ہے، ایران کو مشکوک سرگرمیوں پر جوابدہ ہونا پڑے گا، ایرانی حملے اختلافات کے بیج بونے کے مترادف ہیں، پاکستان کا پیغام واضح ہے وہ کسی صورت تنازع بڑھتا ہوا نہیں دیکھنا چاہتا، خطے میں امن کیلئے دونوں ممالک تحمل کا مظاہرہ کریں۔

دوسری جانب امریکی قومی سلامتی میں پاکستان اور ایران کے درمیان جاری کشیدگی کے معاملے کا جائزہ لیا گیا، قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ امریکا نہیں چاہتا پاکستان اور ایران کے درمیان کشیدگی بڑھے، دونوں ممالک میں جھڑپوں کا جائزہ لے رہے ہیں اور پاکستانی حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں، جنوبی اور وسط ایشیا میں امن و استحکام چاہتے ہیں۔

ادھر چین نے پاکستان اور ایران کے درمیان ہونے والی کارروائیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں ممالک کے تعلقات معمول پر لانے کیلئے ثالثی کا کردار ادا کرنے کیلئے تیار ہیں جبکہ روس اور افغانستان نے بھی تحمل کا مظاہرہ کرنے کا مشورہ دیا ہے۔

چین کی وزارت خارجہ کی ترجمان ماؤ ننگ نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ توقع ہے دونوں فریقین تحمل اور بردباری کا مظاہرہ کریں گے اور کشیدگی سے گریز کریں گے، اگر دونوں فریقین چاہیں تو ہم صورت حال بہتر کرنے کیلئے تعمیری کردار ادا کرنے کیلئے تیار ہیں۔

واضح رہے کہ دو روز قبل ایران کی جانب سے فضائی حدود کی بلا اشتعال خلاف ورزی کے نتیجے میں دو معصوم بچے جاں بحق اور 3 بچیاں زخمی ہوئی تھیں، پاکستان نے فضائی حدود کی خلاف ورزی کی شدید مذمت کی اور ایرانی ناظم الامور کو دفتر خارجہ طلب کر کے شدید احتجاج کیا تھا۔

دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ کا کہنا تھا کہ پاکستان کی خودمختاری کی یہ خلاف ورزی مکمل طور پر ناقابل قبول ہے، حملے کے سنگین نتائج نکل سکتے ہیں، تشویشناک بات ہے کہ یہ غیر قانونی عمل پاکستان اور ایران کے درمیان رابطے کے متعدد چینلز کے موجود ہونے کے باوجود ہوا۔

علاوہ ازیں ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے ایران سے اپنے سفیر کو واپس بلانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایرانی سفیر کو بھی فی الحال پاکستان آنے سے روک دیا ہے۔