امریکی عدالت نے 48 سال سزا بھگتنے کے بعد قیدی کو بے گناہ قرار دے دیا

نیویارک: (انٹرنیشنل ویب ڈیسک) امریکی ریاست اوکلاہوما میں 48 سال قید کی سزا بھگتنے والے قیدی کو بے گناہ قرار دے دیا گیا۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق اوکلاہوما کی عدالت نے 70 سالہ گلین سیمنز کو 48 سال ایک ماہ اور 18 دن قتل کے جرم میں قید کی سزا بھگتنے کے بعد بے گناہ قرار دے دیا، اہم ثبوت نہ ہونے کی وجہ سے ڈسٹرکٹ کورٹ نے جولائی میں گلین کو رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جج کا اپنے ریمارکس میں کہنا تھا کہ تمام ثبوتوں اور شواہد کی بنیاد پر ثابت ہو گیا کہ قتل ملزم گلین سیمنز نے نہیں کیا اور وہ بے گناہ ہیں۔

واضح رہے کہ گلین سیمنز کو 1974ء میں مقامی سٹور میں ڈکیتی کے دوران ہلاک شخص کے قتل کے جرم میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی، امریکا میں بیگناہ قیدی کی یہ اب تک کی طویل ترین سزا ہے، اوکلاہوما میں غلط سزا بھگتنے والے افراد کو 1 لاکھ 75 ہزار ڈالر ہرجانہ دیا جاتا ہے۔