اسرائیل کی ہسپتال اور کیمپوں پرپھربمباری ، شہدا کی تعداد 19 ہزار سے متجاوز

غزہ : (انٹرنیشنل ڈیسک) غزہ کی پٹی میں جارحیت کے دوران اسرائیلی فوج نے ایک بار پھر الشفاء ہسپتال پر بمباری کی ہے، 7اکتوبر سے اب تک صہیونی فوج کی وحشیانہ بمباری اور زمینی کارروائیوں میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 19453 ہوگئی ہے۔

عرب میڈیا کے مطابق فلسطینی خبر رساں ایجنسی نے پیر کے روز بتایا کہ اسرائیلی طیاروں کی خصوصی سرجیکل عمارت پر بمباری کے نتیجے میں متعدد شہری شہید اور دیگر زخمی ہوئے ہیں، الشفاء ہسپتال کے داخلی دروازے اور اس کے سرجیکل وارڈ کی عمارت کو نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں پانچ افراد شہید ہوئے جن میں زیادہ تر بچے شامل ہیں۔

عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ خان یونس کے مشرقی اور شمالی علاقوں پر اسرائیلی فوج کی بمباری میں درجنوں افراد شہید اور زخمی بھی ہوئے جبکہ کل سے جبالیہ پر اسرائیلی بمباری میں 100 سے زائد افراد شہید ہو گئے اور درجنوں زخمی ہوئے، صیہونی حملوں میں اب تک بڑی تعداد میں لوگ تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔

اس کے علاوہ غزہ کی پٹی کے وسطی علاقے میں پرتشدد دھماکوں نے فضا کو ہلا کر رکھ دیا۔

اسرائیلی فوج نے غزہ کے انڈونیشین ہسپتال کا بھی محاصرہ کیا اور ایمبولینسوں کو بھی کیمپ جانے سے روک دیا، اب تک جنگ کے دوران زخمی ہونیوالوں کی تعداد 52 ہزار سے زائد ہوچکی ہے ۔

ادھر حماس کی جانب سے اسرائیلی حملوں کے جوابی وار بھی جاری ہیں ، حماس کے حملوں میں اسرائیل کی متعدد ملٹری املاک کو نقصان پہنچا جبکہ اسرائیل نے حماس کے حملوں میں اپنے مزید 5 فوجیوں کی ہلاکت کا اعتراف کرلیا۔

فلسطین کی مزاحمتی تحریک حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز نے میدان جنگ کی کارروائی کی نئی ویڈیو جاری کر دی ہے ، نئی ویڈیو میں القسام بریگیڈز کی جانب سے کئی اسرائیلی ٹینکوں اور گاڑیوں کو انتہائی قریب سے نشانہ بناتے دکھایا گیا ہے ۔

گزشتہ روز اسرائیل نے دعویٰ کیا تھاکہ غزہ میں القسام بریگیڈز کے زیر استعمال سب سے بڑی سرنگ تلاش کرلی ہے تاہم حماس نے اسرائیل کی جانب غزہ میں سب سے بڑی سرنگ تلاش کرنے کے فخریہ اعلان پر معنی خیز ردعمل دیا۔

ادھر عرب میڈیا کے مطابق حماس کے رہنما اسامہ حمدان نے کہا کہ حماس مصر اور قطر کی جانب سے جنگ کو روکنے کے لیے پیش کئے گئے کسی بھی نوعیت کے اقدام کے لیے تیار ہے، حماس کے رہنما نے بیروت میں اپنی روزانہ کی تقریر میں مزید کہا کہ قیدیوں کے تبادلے کے مذاکرات اس وقت تک میز پر نہیں ہوں گے جب تک اسرائیل اپنا حملہ بند نہیں کر دیتا۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ اسرائیل ہسپتالوں پر بمباری اور طبی عملے کو گرفتار کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے ۔

اس حوالے سے وائٹ ہاؤس کے ترجمان جان کربی نے کہا ہے کہ ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ ہم اس مرحلے پر پہنچ گئے ہیں جہاں اسرائیل اور فلسطینی تحریک حماس کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کا ایک اور معاہدہ قریب ہے، تاہم قیدیوں کی رہائی اور عارضی جنگ بندی کے ساتھ انسانی امداد کی فراہمی کے لیے ایک نئے معاہدے تک پہنچنے پر کام جاری رکھے ہوئے ہیں، مذاکرات کار کام کر رہے ہیں اور یہ ایک نتیجہ خیز بات چیت ہے۔