جینیوا: (انٹرنیشنل ویب ڈیسک) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں آج پھر غزہ میں فوری اور دیرپا جنگ بندی اور امداد تک رسائی کیلئے قرارداد پرآج پھر ووٹنگ ہوگی۔
عرب میڈیا کے مطابق سلامتی کونسل آج اس تجویز پر ووٹ دے سکتی ہے جس میں مطالبہ کیا جائے گا کہ اسرائیل اور حماس غزہ کی پٹی تک زمینی، سمندری اور ہوائی راستوں کے ذریعے امداد کی رسائی کی اجازت دیں اور اقوامِ متحدہ فراہم کردہ انسانی امداد کی نگرانی کرے۔
سفارت کاروں نے کہا ہے کہ سلامتی کونسل کی قرارداد کے مسودے کی قسمت حتمی مذاکرات پر منحصر ہے جبکہ ایک امریکی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ہم نے پورے عمل میں تعمیری اور شفاف طریقے سے کام کیا ہے تاکہ کسی ایک تجویز پر متحد ہو جائیں۔
عرب میڈیا کے مطابق سفارت کاروں نے کہاہے کہ امریکہ دشمنی کے خاتمے کے لیے مسودے کی تحریر میں نرمی کرنا چاہتا ہے۔
کونسل کی قرارداد کے حق میں کم از کم 9 ووٹوں کی ضرورت ہوتی ہے اور امریکہ، فرانس، چین، برطانیہ یا روس کی طرف سے کوئی ویٹو نہ ہو۔
اس ماہ کے آغاز میں واشنگٹن نے 15 رکنی کونسل میں ایک قرارداد کو ویٹو کر دیا تھا جس میں غزہ میں اسرائیل اور فلسطینی مزاحمت کاروں کے درمیان فوری طور پر انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
اس کے بعد اقوامِ متحدہ کی 193 رکنی جنرل اسمبلی نے گذشتہ ہفتے جنگ بندی کا مطالبہ کیا جس کے حق میں 153 ریاستوں نے ووٹ دیا۔
امریکہ اور اسرائیل جنگ بندی کی مخالفت کرتے ہیں کیونکہ ان کا خیال ہے کہ اس سے صرف حماس کو فائدہ ہوگا، واشنگٹن شہریوں کے تحفظ اور ان افراد کی رہائی کے لیے لڑائی میں وقفے کی حمایت کرتا ہے جو 7 اکتوبر کو اسرائیل پر ایک مہلک حملے میں حماس کے ہاتھوں یرغمال بنا لیے گئے تھے۔
7 اکتوبر کے حملے کے جواب میں اسرائیل نے غزہ پر فضائی بمباری ، محاصرہ اور زمینی کارروائی شروع کی جس کے نتیجے میں اب تک 1,200 اسرائیلی ہلاک اور 240 افراد کو یرغمال بنایا گیا تھا، غزہ کے محکمۂ صحت کے حکام کے مطابق تقریباً19 ہزار فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔
مسودۂ قرارداد کا مقصد غزہ میں زمینی اور سمندری راستے سے یا ان ممالک کی طرف سے امداد کی ترسیل کے لیے اقوامِ متحدہ کی نگرانی قائم کرنا ہے جو تنازع کے فریق نہیں ہیں، اقوامِ متحدہ فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کو ان امدادی ترسیل کے بارے میں مطلع کرے گا۔
حکام نے بتایا کہ اتوار کو غزہ میں اسرائیل کے زیرِ قبضہ کریم شالوم گذرگاہ جنگ شروع ہونے کے بعد پہلی بار امدادی ٹرکوں کے لیے کھولی گئی جس کا مقصد غزہ پہنچنے والی خوراک اور ادویات کی مقدار کو دوگنا کرنا تھا۔
ادھر اقوامِ متحدہ کے حکام اور امدادی ایجنسیوں نے غزہ میں ہونیوالی انسانی تباہی سے خبردار کیا ہے کیونکہ ساحلی فلسطینی انکلیو کے 2.3 ملین افراد کی اکثریت دو ماہ کی طویل لڑائی کے دوران اپنے گھروں سے بے گھر ہو گئی ہے۔