پیانگ یانگ: (انٹرنیشنل ویب ڈیسک) شمالی کوریا کی جاسوس ملٹری سیٹلائٹ نے دشمن کی حرکات کا جائزہ لینے کیلئے عملی طور کر کام شروع کر دیا ہے۔
شمالی کوریا کے سرکاری میڈیا کے مطابق سیٹلائٹ کے ذریعے دشمن کی حرکات و سکنات پر نظر رکھنے کا آپریشن ایک آزاد فوجی انٹیلی جنس تنظیم کے طور پر کام کرے گا اور حاصل کردہ معلومات فوج اور دیگر متعلقہ یونٹس کو فراہم کرے گا۔
رپورٹ کے مطابق سیٹلائٹ کے ذریعے شمالی کوریا کے جوہری ہتھیاروں کے یونٹس کو بہتر اور اچھی تیاری میں مدد ملے گی، شمالی کوریا نے مئی اور اگست کے فیل تجربات کے بعد 21 نومبر 2023ء کو جاسوس سیٹلائٹ ’میلی گیونگ ون‘ خلا میں بھیجی تھی۔
دوسری جانب امریکا، جاپان اور جنوبی کوریا نے خلا میں شمالی کوریا کی سیٹلائٹ کے پہنچنے کی تصدیق کی تاہم ان ممالک کو سیٹلائٹ کی صلاحیتوں پر شکوک و شبہات ہیں۔
شمالی کوریا نے دعویٰ کیا ہے کہ سیٹلائٹ نے وائٹ ہاؤس اور پینٹاگون سمیت کئی بڑے حساس اہداف کی تفصیلی تصاویر بھیجی ہیں، امریکا کی جانب سے جاسوس سیٹلائٹ میں کسی بھی قسم کی مداخلت یا حملہ جنگ تصور کیا جائے گا۔