غزہ : (انٹرنیشنل ڈیسک) سرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے پہلے روز اقوام متحدہ کی جانب سے 137 ٹرکوں پر لدا ہوا امدادی سامان تباہ شدہ غزہ میں منتقل کیا گیا ہے جبکہ ہسپتالوں سے زخمیوں اور طبی عملے کے انخلاکیلئے کوششیں تیز کردی گئی ہیں ۔
عرب میڈیا کے مطابق عارضی جنگ بندی کے اعلان کے بعد اقوام متحدہ کے مطابق ان ٹرکوں پر خوارک، پانی اور ادویات غزہ لائی گئیں جبکہ 129000 لٹر تیل کی فراہمی بھی غزہ بھجوایا گیا ہے ۔
شمالی غزہ کے ہسپتال سے 21 مریضوں نکالا گیا ہے، غزہ جہاں بجلی کا نظام معطل ہو چکا ہے کہ کل آبادی 24 لاکھ ہے۔
عالمی ادارہ صحت کی ایک ترجمان نے غزہ کے ہسپتالوں میں مریضوں کی بہتری اور انہیں تحفظ دینے کے لیے کوئی اپیل کرنے کے بجائے ہسپتالوں سے زخمیوں اور مریضوں کے انخلا کے علاوہ طبی عملے کے بھی انخلا پر زور دیا ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق گزشتہ روز ترجمان نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت شمالی غزہ کے ہسپتالوں سے جلد سے جلد اور مزید میں انخلا کے لیے کام کر رہا ہے۔
ترجمان نے ان ہسپتالوں بشمول الشفاء ہسپتال میں مریضوں، زخمیوں اور ہسپتالوں کے عملے کے لیے خطرات کا ذکر کیا۔
ڈبلیو ایچ او ترجمان کرسچئین لنڈ مئیر نے کہا کہ ہم الشفاء ہسپتال میں موجود 100 کے قریب زخمیوں اور ان کی دیکھ بھال کے لیے ابھی تک موجود طبی عملے کے تحفظ کے لیے بہت زیادہ تشویش میں مبتلا ہیں۔
واضح رہے اقوام متحدہ کے اندازے کے مطابق جنگ بندی کے دوران یومیہ امدادی سامان والے 500 ٹرکوں کی غزہ میں ضرورت ہے ، یہ بھی بتایا گیا ہے کہ دو سو ٹرک اسرائیلی گاؤں نتزانہ کی طرف سے رفح راہداری کی جانب ڈائریکٹ کیے گئے، رفح راہداری مصر اور غزہ کے درمیان ہے۔
غزہ میں عارضی جنگ بندی کے آغاز کے ساتھ ہی مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے غزہ کی پٹی میں ہر قسم کی امداد پہنچانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ رفح کراسنگ کو بند نہیں کیا گیا ہے اور نہ ہی اسے بند کریں گے، غزہ میں شہریوں کے لیے امداد ہر صورت میں داخل ہونی چاہیے۔
واضح رہے کہ غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں شہداء کی مجموعی تعداد 15 ہزار تک پہنچ گئی ہے جس میں 6 ہزار بچے اور 4 ہزار خواتین شامل ہیں۔