اسرائیل حماس معاہدہ اہم قدم ، مزیداقدامات کی ضرورت ہے : اقوام متحدہ

جینیوا: (انٹرنیشنل ڈیسک) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے غزہ میں طویل جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔ اقوامِ متحدہ نے بدھ کے روز اسرائیل اور حماس کے درمیان یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ میں لڑائی اور بمباری کو روکنے کے معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ مزید بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیریس کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ وہ “مصر اور امریکہ کی حمایت سے قطر کی ثالثی میں اسرائیل اور حماس کے درمیان طے پانے والے معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہیں ، یہ درست سمت میں ایک اہم قدم ہے لیکن ابھی مزید بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔”

گوتریس نے کہاکہ اقوام متحدہ معاہدے پر عمل درآمد کے لیے تعاون فراہم کرے گا۔

عالمی ادارۂ صحت نے بھی اس معاہدے کا خیرمقدم کیا لیکن اقوامِ متحدہ کے ادارہ صحت کے سربراہ نے کہا کہ اس سے شہریوں کی تکالیف ختم نہیں ہوں گی۔

ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ٹیڈروس اذانوم گیبریئس نے (ایکس) پر کہا کہ “ہم 50 اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے اسرائیل-حماس کے معاہدے کے اعلان کا خیرمقدم کرتے ہیں، میرے خیالات ان خاندانوں کے ساتھ ہیں جن میں سے کچھ سے میرے ڈبلیو ایچ او کے ساتھی اور میں حالیہ ہفتوں میں ملے، ہم لڑائی میں چار دن کے وقفے کا بھی خیرمقدم کرتے ہیں جس سے مزید امداد غزہ تک محفوظ طریقے سے پہنچائی جا سکے گی۔”

ادھع عرب وزرائے خارجہ نے عارضی سیز فائر معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہوئے اس میں توسیع کا مطالبہ کیا ہے، لندن میں سعودی عرب، مصر اور اردن کے وزرائے خارجہ نے میڈیا بریفنگ دی جس میں سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا کہ انسانی امداد میں وسیع کی جانی چاہیے اور اسے مزید قیدیوں کی رہائی سے نہیں جوڑنا چاہیے۔

جی ٹونٹی سمٹ میں خطاب کے دوران ترک صدر رجب طیب اردوان نے امید ظاہر کی ہے غزہ کی جنگ بندی مستقل امن کاباعث ہوگی ۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز قطر نے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ میں عارضی وقفے کا اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں انسانی بنیادوں پر جنگ میں وقفہ کیا جائے گا، جنگ میں وقفے کا آغاز 24 گھنٹے کے اندر ہوگا اور درجنوں فلسطینی، اسرائیلی قیدیوں کا تبادلہ ہو گا تاہم آج اسرائیل کی جانب سے معایدے پر عمل درآمد میں ایک روز کی تاخیر کردی گئی ہے۔