غزہ: (انٹرنینشل ڈیسک) غزہ کا سب سے بڑا الشفا ہسپتال عملی طور پر غیر فعال ہو گیا، اسرائیلی فوج نے ہسپتال کے دروازوں کے سامنے ٹینک کھڑے کر دیئے۔
ہسپتال میں بجلی اور آکسیجن نہ ہونے سے 6 نومولود اور 9 دیگر مریض دم توڑ گئے، الشفا ہسپتال کے اطراف حماس اور اسرائیلی فوج کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں، اسرائیلی اسنائپر ہسپتال میں موجود مریضوں کو بھی نشانہ بنا رہے ہیں۔
اسرائیلی حکومت کا ہسپتال خالی کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہنا ہے کہ الشفا ہسپتال پر کنٹرول سے شمالی غزہ کے 50 فیصد حصے پر قبضہ ہو جائے گا، ہسپتال کے بچوں کے آئی سی یو یونٹ کا انتظام سنبھالنے والے برطانوی ادارے نے بتایا کہ بہت زیادہ بیمار بچوں کو کہیں اور منتقل کرنا پیچیدہ عمل ہے۔
فلسطینی وزارت صحت کے مطابق اس وقت الشفا ہسپتال کے اندر 650 مریض، 500 عملے کے افراد اور ڈھائی ہزار کے قریب بے گھر افراد موجود ہیں، غزہ کے تقریباً تمام ہی ہسپتال عملی طور پر بند ہوچکے ہیں کیونکہ وہاں نہ ادویہ ہیں نہ بجلی، عمارتیں تو تباہ ہو چکی ہیں۔
واضح رہے کہ اسرائیلی بمباری میں شہید ہونے والوں کی تعداد 11 ہزار 200 سے تجاوز کر گئی جن میں 4,630 بچے اور 3,130 خواتین، 189 ڈاکٹرز، نرسیں اور پیرا میڈیکس شامل ہیں۔