غزہ پروحشیانہ بمباری جاری ، اسرائیلی فوج نے ہسپتالوں کو نشانے پررکھ لیا

غزہ : (انٹرنیشنل ڈیسک) صیہونی فورسز غزہ کا نام و نشان مٹانے کے درپے، اسرائیلی فضائیہ نے غزہ میں ہسپتالوں کو نشانے پر رکھ لیا ، طبی مراکز ، دیر البلاح اور جنین کیمپ سمیت مختلف مقامات پر بارود کی برسات کردی۔

غزہ کھنڈرات میں تبدیل ہوگیا ، اسرائیلی فوج کی تازہ حملوں میں مزید 306 فلسطینی شہید، خواتین اور بچے بھی شامل ہیں ، صیہونی حملوں میں شہید فلسطینیوں کی تعدا د 10 ہزار 900 سے تجاوز کرگئی ہے ، شہدا میں 4 ہزار 880 بچے اور 29 سو سے زائد خواتین شامل ہیں ۔

عرب میڈیا کے مطابق اسرائیل نے جمعرات اورجمعہ کی درمیانی رات کم از کم تین ہسپتالوں پر یا اس کے قریب فضائی حملے کیے جس سے فلسطین کا کمزور نظام صحت مزید دباؤ کا شکار ہوگیا جبکہ وہ پہلے ہی غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے دوران زخمی یا بے گھر ہونے والے ہزاروں افراد کو انسانی امداد فراہم کرنے کے لیے جدوجہد کر رہا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے نے غزہ کی وزارت صحت کے ترجمان کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ اسرائیلی قابض افواج نے گزشتہ گھنٹوں کے دوران متعدد ہسپتالوں پر بیک وقت حملے کیے۔

ترجمان نے کہا کہ اسرائیل نے غزہ سٹی میڈیکل کمپلیکس کے صحن کو نشانہ بنایا اور حملے میں جانی نقصان ہوا تاہم انہوں نے نقصان کی تفصیلات فراہم نہیں کیں۔

الشفا ہسپتال کے ڈائریکٹر جنرل ابو سلمیہ نے عرب میڈیا کو بتایا کہ الشفا ہسپتال کمپلیکس پر ہونے والے اسرائیلی حملے کے بعد 6 افراد شہید ہو گئے، فلسطینی وزارت صحت کے مطابق الشفا میڈیکل کمپلیکس کے اندرمیٹرنٹی ہسپتال پر بھی توپ خانے سے گولہ باری کی گئی۔

اسرائیلی فوج نے غزہ کے پیشنٹ فرینڈز ہسپتال کے قریب بھی حملہ کیا ہے تاہم فوری طور پر حملے سے کسی جانی یا مالی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہو سکی۔

عرب میڈیا کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پوسٹ کی گئی ایک وڈیو کلپ کے مطابق، ایک اور اسرائیلی حملہ غزہ کی پٹی کے شمال میں تل الزاطر کے علاقے میں العودہ ہسپتال کے آس پاس بھی ہوا، جس کے نتیجے میں ایک ایمبولینس کو نقصان پہنچا۔

فلسطینی وزارت صحت کے ترجمان نے بتایا ہے کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے طبی عملے کو ہدف بنانے کا سلسلہ تیز کر دیا گیا ہے، مزید 2 ہسپتال بند ہوچکے ہیں جس کے بعد اسرائیلی حملوں کے باعث بند ہونے والے ہسپتالوں کی مجموعی تعداد 18 ہوگئی ہے۔

علاوہ ازیں اسرائیلی فورسز نے خان یونس میں 2 مساجد کو شہید کردیا، جبالیہ، نصیرات اور شاطئی کیمپوں میں رہائشی عمارتوں پر بھی گولہ باری کی ۔

اسرائیل کی جانب سے غزہ کے ساتھ فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے میں بھی جارحیت کا سلسلہ جاری ہے، جنین میں قائم پناہ گزین کیمپ پر فوجی حملے کے دوران کم از کم 9 فلسطینی شہید اور 15 سے زائد زخمی ہوئے تھے ۔

دوسری جانب امریکا اور اسرائیل نے غزہ پر حملوں میں روزانہ 4 گھنٹے کے وقفے پر اتفاق کیا ہے تاکہ جنگ زدہ علاقے سے لوگوں کا محفوظ انخلا ہوسکے۔

امریکی صدارتی دفتر وائٹ ہاؤس کے مطابق غزہ کے لوگوں کو 2 انسانی راہداریاں فراہم کی جائیں گی، اسرائیل نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وقفے کے دوران کوئی فوجی کارروائی نہیں کرے گا، شمالی غزہ میں روزانہ 4 گھنٹے کے وقفے پر عمل درآمد آج سے ہوگا۔

امریکی نیشنل سکیورٹی کے ترجمان جان کربی کا کہنا ہے کہ امریکا اس وقت حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کا حامی نہیں کیونکہ اس سے حماس نے جو کچھ 7 اکتوبر کو کیا تھا، اسے کرنے کی چھوٹ مل جائے گی۔

حماس رہنما اسماعیل ہنیہ کے سیاسی مشیر طاہرال نونو کا کہنا ہے کہ اسرائیل سے ابھی کوئی معاہدہ نہیں ہوا، جنگ بندی سے متعلق بات چیت جاری ہے۔

علاوہ ازیں قوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونائیٹڈ نیشنز ڈیویلپمنٹ پروگرام (یو این ڈی پی) نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ غزہ میں جاری جنگ کے باعث فلسطینی معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ رہا ہے، اگر یہ جنگ رواں سال کے اختتام تک جاری رہی تو غزہ انسانی ترقی میں 19 سال پیچھے ہو جائے گا۔